مختلف اداروں اور فلاحی امدادی تنظیموں کے ذریعے سے مال دے کر یتیموں کی کفالت کرنا
جو کسی ایسے قابل اعتماد امدادی ادارے اور فلاحی تنظیم کے ذریعے سے کسی یتیم کی کفالت کرتا ہے جو یتیموں کی رہائش، خوراک اور لباس جیسی بنیادی ضروریات مہیا کرتی ہے، ان کی تربیت و پرورش کا اہتمام کرتی ہے تو وہ شخص ان شاء اللہ یتیم کی کفالت کرنے والوں کے زمرے میں داخل ہو جا تا ہے اور جنت میں داخل کرنے والے اجر عظیم اور ثواب کثیر کا مستحق ہوگا۔
سہل بن سعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں کچھ فاصلہ کر کے اشارہ کیا۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5304]
یہ اجر عظیم صرف اسی تک محدود نہیں جو یتیم کی اپنے گھر میں پرورش کرتا ہے، لیکن یتیم جب زیادہ حاجت مند ہو اور کوئی شخص اس کو اپنے گھر لے جاتا ہے اور بڑے اہتمام سے اس کی پرورش کرتا ہے تو لازماً یہ شخص اس سے زیادہ اجر کا مستحق ہے جو صرف اپنے مال سے اس کی کفالت کرتا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 20062]