مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
ولی (نگران) کا یتیم کا مال بڑھانا
ولی اگر تجارتی امور میں ماہر ہو اور وہ بغرض اصلاح یتیم کا مال بڑھائے اور اپنی طرف سے کوئی زیادتی نہ کرے تو خسارے کی صورت میں اس پر کوئی تاوان نہیں، بلکہ ولی کو چاہیے کہ وہ یتیم کا مال بلا نشو ونما، سرمایہ کاری اور پیداواری سرگرمی کے نہ چھوڑے کہ کہیں اسے صدقہ ہی کھا جائے۔
جہاں تک زکات کا تعلق ہے تو اگر اس کا مال نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے تو وہ واجب ہو جائے گی اور اس کا نگران اسے نکالے گا۔ اگر تجارت کا منافع ہو اور اصل رقم نصاب کو پہنچ جائے تو نفع کا سال اصل رقم کا سال شمار ہوگا۔
[اللجنة الدائمة: 7890]