شیطان کے دوستوں کی سزا قرآن کی روشنی میں
یہ تحریر ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی کی کتاب اولیاء اللہ کی پہچان سے ماخوذ ہے۔

شیطان کے دوستوں کی سزا کیا ہوگی؟ اس کا ذکر بھی قرآن کی متعدد آیات کریمہ میں ہوا ہے۔ ذیل میں ہم اُن آیات مبارکہ کا ذکر کرتے ہیں، جن میں ان کی عبرتناک سزا کا تذکرہ ہے۔

جہنم کا عذاب اللہ کے دیدار سے محرومی اور نامہ اعمال الٹے ہاتھ میں

‎﴿ كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ ‎﴿٧﴾‏ وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ ‎﴿٨﴾‏ كِتَابٌ مَّرْقُومٌ ‎﴿٩﴾‏ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ‎﴿١٠﴾‏ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ‎﴿١١﴾‏ وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ‎﴿١٢﴾‏ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ‎﴿١٣﴾‏ كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ‎﴿١٤﴾‏ كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ‎﴿١٥﴾‏ ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ ‎﴿١٦﴾‏ ثُمَّ يُقَالُ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ‎﴿١٧﴾‏
(83-المطففين:7تا17)
”یقیناً بدکاروں کا نامہ اعمال سجین (قید خانہ) میں ہے۔ تجھے کیا معلوم سجین کیا ہے۔ (یہ تو ) لکھی ہوئی کتاب ہے، اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے، جو جزا کے دن کو جھٹلاتے رہے۔ اسے صرف وہی جھٹلاتا ہے جو حد سے آگے نکل جانے والا اور گناہگار ہوتا ہے، جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ چڑھ گیا ہے۔ ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سے پردے میں رکھے جائیں گے، پھر یہ لوگ بالیقین جہنم میں جھونکے جائیں گے۔ پھر کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے وہ جسے تم جھٹلایا کرتے تھے ۔“

آخرت میں جہنم ، اور دنیا میں ہلاکت و ذلت اور اللہ کی ناراضگی وغصہ

‎﴿ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ لَا يُقْضَىٰ عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي كُلَّ كَفُورٍ ‎﴿٣٦﴾‏ وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ ‎﴿٣٧﴾‏ إِنَّ اللَّهَ عَالِمُ غَيْبِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ‎﴿٣٨﴾‏ هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَمَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا ‎﴿٣٩﴾‏ قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا ‎﴿٤٠﴾‏ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ‎﴿٤١﴾‏ وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا ‎﴿٤٢﴾‏ اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا ‎﴿٤٣﴾‏ أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِن شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا ‎﴿٤٤﴾‏ وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا ‎﴿٤٥﴾‏
(35-فاطر:36تا45)
”اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے، نہ تو ان کا کام تمام کیا جائے گا کہ وہ مر ہی جائیں۔ اور نہ دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ایسے ہی ناشکرے کو بدلہ دیتے ہیں۔ اور وہ لوگ اس میں چلائیں گے، اے ہمارے پروردگار! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے علاوہ ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے۔ (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی کہ جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا، اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا۔ سومزہ چکھو کہ ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہیں، بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیز وں کو، بے شک وہی جاننے والا ہے دل کی باتوں کا، وہی ہے جس نے تم کو زمین میں جانشین بنایا سو جوشخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اس پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لیے ان کا کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھاتا ہے کافروں کے لیے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھاتا ہے ۔ آپ کہہ دیجیے کیا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو؟ یعنی مجھ کو یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا جز و بنایا ہے، یا ان کا آسمان میں کچھ حصہ ہے، یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی کسی دلیل پر قائم ہیں۔ بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آئے ہیں، یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹیں اور اگر وہ موجودہ حالت کو چھوڑ بھی دیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا۔ وہ ہمیشہ سے نہایت بردبار، بے حد بخشنے والا ہے۔ اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ہر امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں۔ پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر ڈرانے والا آیا تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔ دنیا میں اپنے آپ کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے، اور بری تدبیر اپنے کرنے والے ہی کو گھیرتی ہے۔ سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا۔ تو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے، اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا بھی نہ پائیں گے۔ اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہوگزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز آسمان اور زمین میں اسے بے بس کر دے۔ وہ سب کچھ جاننے والا ، ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اعمال کی وجہ سے پکڑلے جو انہوں نے کیے تو زمین کی پشت پر کوئی چلنے والا نہ چھوڑے۔ لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ایک مقرر مدت تک مہلت دیتا ہے۔ سو جب ان کا مقرر وقت آ جائے گا تو بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔“

موت کے وقت رسوا کن عذاب کی نوید

‎﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ‎﴿٩٣﴾
(6-الأنعام:93)
” اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا یوں کہے کہ مجھے پر وحی آتی ہے حالانکہ اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام اللہ نے نازل کیا ہے اسی طرح کا میں بھی لاتا ہوں، اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو۔ آج تمہیں ذلت کی سزا دی جائے گی اس سبب سے تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے ، اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔“

پچھتاوا، اور دردناک عذاب

‎﴿ ‏ وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم ۖ مَّا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُم بِمُصْرِخِيَّ ۖ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ ۗ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿٢٢﴾
(14-إبراهيم:22)
” جب اور کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا تو شیطان کہے گا کہ اللہ نے تمہیں سچا وعدہ دیا تھا، میں نے تم سے وعدے کیے تھے ان کا خلاف کیا، میرا تم پر کوئی دبا ؤ تو تھا ہی نہیں، ہاں میں نے تمہیں پکارا اور تم نے میری مان لی۔ پس تم مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہارا فریاد رس اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے، میں سرے سے مانتا ہی نہیں کہ تم مجھے اس سے پہلے اللہ کا شریک مانتے رہے۔ یقیناً ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“
مذکورہ بالا آیات سے معلوم ہوا کہ شیطان کے دوستوں کو اللہ تعالیٰ یومِ آخرت عبرتناک، اور رسوا کن عذاب سے دو چار کرے گا۔ اے اللہ ! ہم سب کو شیطان کے دوستوں سے بچا۔ آمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے