کیا آمنہ کے کئی بچے ہوئے؟
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

ایک روایت اس کے بالکل برعکس ہے جو ابن سعد میں ہے کہ آمنہ کہا کرتی تھیں کہ میرے پیٹ میں کئی بچے رہے۔ لیکن اس بچے سے زیادہ بھاری اور گراں مجھے کوئی محسوس نہیں ہوا۔

تحقیق الحدیث :

سید سلیمان ندوی تحریر فرماتے ہیں :
اول تو یہ روایت معروف اور مسلم واقعہ کے خلاف ہے، آمنہ کے ایک کے سوا اور کوئی بچہ نہیں ہوا اور نہ حمل رہا دوسرے یہ کہ اس روایت کا سلسلہ ناتمام ہے۔ اسی معنی کی ایک اور روایت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ صحابی کی زبانی منقول ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا۔ میں اپنے والدین کا پہلوٹا ہوں، جب میں شکم مادر میں تھا تو میری ماں عام عورتوں سے زیاده گرانی محسوس کرتی تھی۔ [كنز العمال، كتاب الضعفاء]
معانی بن زکریا القاضی نے اس روایت پر اتنی ہی جرح کی ہے کہ یہ منقطع ہے۔ یعنی شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے راوی مکحول میں ملاقات نہیں۔ اس لئے بیچ میں سے ایک راوی کم ہے۔ حالانکہ اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ اس کا پہلا راوی عمر بن صبیح کذاب، وضاع اور متروک تھا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے