سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد میں نماز مغرب ہو چکی ہے اور عشاء کا وقت آ گیا ہے۔ دو افراد مسجد میں آئے اور مغرب کی قضا نماز باجماعت، اذان و اقامت کے ساتھ ادا کی۔ کیا ایسی صورت میں قضا نماز باجماعت اذان و اقامت کے ساتھ ادا کرنی چاہیے یا بغیر جماعت کے؟
الجواب
جب کسی مسجد میں نماز باجماعت ادا ہو چکی ہو، تو اس مسجد میں دوبارہ جماعت سے نماز پڑھنے کی ممانعت ثابت نہیں ہے، بلکہ جواز موجود ہے۔ اس کے دلائل حدیث شریف سے ملتے ہیں، جیسا کہ ابو داؤد و ترمذی میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
"ایک آدمی مسجد میں آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نماز ادا کر چکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘کون ہے جو اس شخص کے ساتھ نماز پڑھ کر صدقہ کرے؟’ پس ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ نماز ادا کی۔”
(ابو داؤد، ترمذی)
نیل الاوطار میں اس حدیث کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسی مسجد میں، جہاں پہلے جماعت ہو چکی ہو، دوبارہ جماعت جائز ہے۔ امام احمد اور امام اسحاق بھی اسی رائے کے قائل ہیں۔
اذان و اقامت کا حکم
جہاں تک اذان و اقامت کا تعلق ہے، دوبارہ جماعت کے لیے اذان کی ضرورت کا مسئلہ حدیث مرفوع سے ثابت نہیں ہوتا۔ البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے ایک مسجد میں، جہاں پہلے جماعت ہو چکی تھی، اذان و اقامت کہہ کر جماعت سے نماز ادا کی۔ صحیح بخاری میں روایت ہے:
"حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد میں آئے، جہاں نماز ہو چکی تھی۔ پس انہوں نے اذان دی، اقامت کہی اور جماعت سے نماز ادا کی۔”
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 628)
قضا نماز کے لیے اذان و اقامت کا ہونا حدیث سے ثابت ہے، جیسا کہ حدیث لیلۃ التعریس اور حدیث یوم الخندق میں ذکر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اذان دیں اور اقامت کہیں۔
نیل الاوطار میں کہا گیا ہے کہ قضا نماز کے لیے اذان و اقامت کی مشروعیت پر اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے، اور امام ابو حنیفہ، امام احمد بن حنبل اور دیگر علماء اس بات کے قائل ہیں کہ قضا نماز کے لیے اذان و اقامت مستحب ہے۔
عالمگیریہ میں ذکر ہے:
"اگر کسی شخص کی نماز فوت ہو جائے اور وہ قضا کرنا چاہے، تو وہ اذان و اقامت کے ساتھ نماز ادا کرے، چاہے وہ فرداً ہو یا جماعت کے ساتھ۔”
(عالمگیریہ، جلد 1، صفحہ 53)
خلاصہ
◄ اگر مسجد میں نماز باجماعت ہو چکی ہو اور کوئی شخص قضا نماز ادا کرنا چاہے، تو جماعت سے نماز پڑھنا جائز ہے۔
◄ قضا نماز کے لیے اذان و اقامت کا ہونا بہتر ہے، جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے عمل اور حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
◄ البتہ، دوبارہ جماعت کے لیے اذان و اقامت کا ہونا ضروری نہیں، لیکن قضا نماز کے لیے اذان و اقامت مستحب ہے۔