خدا کی تخلیق اور امتحان کا فلسفہ

خدا نے ہمیں پیدا ہی کیوں کیا؟ ہمارا امتحان لینے کا کیا مقصد؟

یہ سوال اکثر انسان کے ذہن میں اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ خدا کی صفات اور ان کے اظہار کو مکمل طور پر سمجھ نہیں پاتا۔ دراصل، خدا کی صفات اور ان کے اظہار کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ہمیں ایک بنیادی نکتہ سمجھنا ہوگا کہ یہ سوال ہی غیر موزوں ہے۔

صفت اور اس کا اظہار

خدا کی صفات اور ان کے اظہار کے درمیان ربط کو ’وجہ‘ یا ’مقصد‘ کی بنیاد پر نہیں سمجھا جا سکتا، بلکہ یہ تعلق ’ہونا‘ کا ہے۔ جیسے کہ سماعت کی صفت کا مطلب ہے سنائی دینا اور بینائی کی صفت کا مطلب ہے دکھائی دینا۔ یہ صفت کے اظہار کا عمل ہی ہوتا ہے اور اس کے بغیر اس کی کوئی الگ حیثیت نہیں ہوتی۔
خدا کی صفت خالقیت: خدا کی ایک صفت ’خالق‘ ہونا ہے، یعنی مخلوق کا وجود خدا کی اس صفت کا اظہار ہے۔ یہاں ’کیوں‘ کا سوال غیر متعلق ہو جاتا ہے، جیسے یہ سوال بے معنی ہے کہ بینائی سے دکھائی کیوں دیتا ہے۔ مخلوق کا ہونا خدا کے خالق ہونے کا اظہار ہے۔

خدا کے امتحان لینے کا مقصد

اسی طرح، خدا کے امتحان لینے کا تعلق بھی اس کی صفات سے ہے۔ خدا کی صفات میں حق اور عدل شامل ہیں، اور امتحان اسی حق اور عدل کا اظہار ہے۔ خدا کی طرف سے جزا و سزا کا نظام اس کے عدل کی صفت کا اظہار کرتا ہے، اس لیے یہاں بھی مقصد کا سوال نہیں بنتا۔

صفات کے اظہار پر ’کیوں‘ کا سوال؟

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر خدا پہلے ہی خالق تھا، تو اس نے اپنی صفات کا اظہار کیوں کیا؟ اس پر جواب یہی ہے کہ صفت کے اظہار پر ’کیوں‘ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خدا کے کسی عمل کے لیے کوئی بیرونی مقصد نہیں ہو سکتا کیونکہ خدا کی ذات خود کفیل ہے اور وہ کسی بیرونی شے کا محتاج نہیں۔

خدا کی صفات کا ایک ساتھ ہونا

خدا خالق، عادل، علیم، اور حکیم سب بیک وقت ہے۔ لہٰذا، خدا اپنی صفات کا اظہار اپنی مرضی اور حکمت کے ساتھ کرتا ہے، اور یہ اظہار ہی خدا کی حقیقت کا حصہ ہے۔

خدا کی صفات پر سوال اٹھانا

یہ سوال کہ خدا ایسا کیوں ہے، خود غیر عقلی سوال ہے۔ خدا کے اعمال کسی بیرونی مقصد کے تحت نہیں ہوتے، بلکہ وہ اپنی صمدیت کے تحت خود کفیل ہیں۔ اس لیے خدا کی ذات اور صفات پر ’کیوں‘ کا سوال اٹھانا خود صمدیت کا انکار ہے۔

خلاصہ

خدا کی صفات کا اظہار ان کی فطری حقیقت ہے، اس پر ’کیوں‘ کا سوال غیر متعلق ہے۔ خدا کا امتحان لینا اور مخلوق کا وجود اس کی صفات کا اظہار ہے۔ خدا کی صفات کو بیرونی مقصد کے تحت سمجھنا خدا کی صمدیت کا انکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کے حوالے سے ’کیوں‘ کا سوال اصولاً غیر متعلق ہے اور اس کے اعمال اور صفات کو کسی انسانی پیمانے پر نہیں ناپا جا سکتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے