جو انسان بغیر عذر روزے نہ رکھتا ہو اس کا حکم؟
سوال : اس مسلمان کا کیا حکم ہے جس نے مختلف سالوں میں رمضان کے کئی مہینے بغیر صوم کے گزارے، اس اثناء میں وہ بقیہ فرائض ادا کرتا رہا۔ اور اپنے وطن سے دور مسافرت کی زندگی گزارتا رہا اور صوم رکھنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ کیا توبہ کرنے پر یا اپنے وطن واپس ہونے پر اس پر قضا ضروری ہے ؟
جواب : صیامِ رمضان اسلام کا ایک اہم رکن ہے، مکلف شخص کا قصداً ان صیام کا چھوڑنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ بعض علماء کے قول کی بنا پر ایسا شخص کافر اور مرتد ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ایسے شخص پر ضروری ہے کہ وہ خالص توبہ کرے اور نوافل وغیرہ اعمال صالحہ کثرت سے کرتا رہے اور اسلامی احکام و شرائع جیسے صلاۃ، صیام، حج اور زکوٰۃ وغیرہ کی پابندی کرے۔ علماء کے صحیح ترین قول کی بنا پر ایسے شخص پر قضا نہیں ہے۔ کیوں کہ اس کا جرم اتنا بڑا ہے کہ قضا سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ اور توفیق دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ وصلی اللہ وسلم علی نبینامحمد وآلہ وصحبہ۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!