عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم الطواف بالبيت صلاة إلا أن الله تعالى قد أحل لكم فيه الكلام، فمن تكلم فلا يتكلم إلا بخير
عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف نماز ہے مگر اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس میں گفتگو کرنے کو جائز قرار دیا ہے جو کوئی بات کرے بہتری کی بات کرے ۔“
أخرجه الحاكم فى ( (المستدرك)) من حديث سفيان، عن عطاء بن السائب مرفوعا هكذا وقد روى عنه غير مرفوع وعطاء هذا من الثقات الذين تغير حفظهم أخيرا واختلطوا وقال يحيى بن معين: وجميع من روى عن عطاء روى عنه فى الاختلاط إلا شعبه وسفيان قلت: وهذا من رواية سفيان
حاکم نے اس حدیث کو اپنی مستدرک میں سفیان کے حوالے سے اور اس نے عطاء بن سائب کے حوالے سے مرفوع بیان کیا اور اس کو غیر مرفوع بھی بیان کیا ، عطاء ان ثقہ راویوں میں سے ہے جن کا آخر عمر میں حافظہ کمزور ہو گیا تھا ۔ یحیی بن معین کہتے ہیں ، تمام نے عطاء سے اختلاط کے دور میں روایت کیا سوائے شعبہ اور سفیان کے ۔“ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ روایت سفیان کی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
ترمذی 460 ابن حبان: 998 البیهقی: 85/5 مستدرک حاکم: 1/ 459 ،
حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 4/ 64 مستدرك حاكم
فوائد:
➊ کعبہ کا طواف نماز ہے اس کے بغیر حج نہیں ہوتا ۔ طواف کعبہ کے گرد سات چکر لگانے کا نام ہے ۔ اس میں ایسی گفتگو کرنا جو اچھی ہو یا دوسروں کو بھلائی بتانا درست ہے فضول باتیں کرنا یا مذاق کرنا جائز نہیں ہے ۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض نماز میں گفتگو سے بھی برقرار رہتی ہیں جیسا کہ جمعہ کی نماز ہے خطبہ میں امام لوگوں کو مسائل سے آگاہ کرتا ہے ۔ اسی طرح لوگوں میں سے کوئی امام سے دعا کرانے کا مطالبہ کرنا چاہے یا مسئلہ کی بابت پوچھنا چاہے تو کوئی حرج نہیں اس کے برعکس کوئی آپس میں بات کرے یا کسی کو شرارتوں سے رو کے یا سوتے ہوئے کو اشارہ کرے تو ایسے آدمی کا جمعہ نہیں ہوتا ۔
➌ بغیر کسی شرعی عذر کے گفتگو کرنا اشارے کرنا یا حرکتیں کرنا نماز کے منافی ہے ۔ شرعی عذر سے نماز یا عبادت میں خلل واقع نہیں ہوتا ۔ مثال کے طور پر نماز میں سانپ بچھو مارنا یا آگے سے گزرتے ہوئے مرد عورت وغیرہ کو روکنا درست ہے ۔ اسی طرح دو آدمی جماعت میں ہوں تو تیسرے کے آنے پر امام مقتدی آگے پیچھے ہو سکتے ہیں ۔ نماز باجماعت میں امام قرآن کی آیت بھول جائے تو مقتدی آیت بتا سکتا ہے امام بھول جائے تو مرد سبحان اللہ اور عورت الٹے ہاتھ سے تالی بجا سکتی ہے نماز میں بچے کو اٹھا کر نماز پڑھنا بھی درست ہے ۔
عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف نماز ہے مگر اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس میں گفتگو کرنے کو جائز قرار دیا ہے جو کوئی بات کرے بہتری کی بات کرے ۔“
أخرجه الحاكم فى ( (المستدرك)) من حديث سفيان، عن عطاء بن السائب مرفوعا هكذا وقد روى عنه غير مرفوع وعطاء هذا من الثقات الذين تغير حفظهم أخيرا واختلطوا وقال يحيى بن معين: وجميع من روى عن عطاء روى عنه فى الاختلاط إلا شعبه وسفيان قلت: وهذا من رواية سفيان
حاکم نے اس حدیث کو اپنی مستدرک میں سفیان کے حوالے سے اور اس نے عطاء بن سائب کے حوالے سے مرفوع بیان کیا اور اس کو غیر مرفوع بھی بیان کیا ، عطاء ان ثقہ راویوں میں سے ہے جن کا آخر عمر میں حافظہ کمزور ہو گیا تھا ۔ یحیی بن معین کہتے ہیں ، تمام نے عطاء سے اختلاط کے دور میں روایت کیا سوائے شعبہ اور سفیان کے ۔“ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ روایت سفیان کی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
ترمذی 460 ابن حبان: 998 البیهقی: 85/5 مستدرک حاکم: 1/ 459 ،
حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 4/ 64 مستدرك حاكم
فوائد:
➊ کعبہ کا طواف نماز ہے اس کے بغیر حج نہیں ہوتا ۔ طواف کعبہ کے گرد سات چکر لگانے کا نام ہے ۔ اس میں ایسی گفتگو کرنا جو اچھی ہو یا دوسروں کو بھلائی بتانا درست ہے فضول باتیں کرنا یا مذاق کرنا جائز نہیں ہے ۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض نماز میں گفتگو سے بھی برقرار رہتی ہیں جیسا کہ جمعہ کی نماز ہے خطبہ میں امام لوگوں کو مسائل سے آگاہ کرتا ہے ۔ اسی طرح لوگوں میں سے کوئی امام سے دعا کرانے کا مطالبہ کرنا چاہے یا مسئلہ کی بابت پوچھنا چاہے تو کوئی حرج نہیں اس کے برعکس کوئی آپس میں بات کرے یا کسی کو شرارتوں سے رو کے یا سوتے ہوئے کو اشارہ کرے تو ایسے آدمی کا جمعہ نہیں ہوتا ۔
➌ بغیر کسی شرعی عذر کے گفتگو کرنا اشارے کرنا یا حرکتیں کرنا نماز کے منافی ہے ۔ شرعی عذر سے نماز یا عبادت میں خلل واقع نہیں ہوتا ۔ مثال کے طور پر نماز میں سانپ بچھو مارنا یا آگے سے گزرتے ہوئے مرد عورت وغیرہ کو روکنا درست ہے ۔ اسی طرح دو آدمی جماعت میں ہوں تو تیسرے کے آنے پر امام مقتدی آگے پیچھے ہو سکتے ہیں ۔ نماز باجماعت میں امام قرآن کی آیت بھول جائے تو مقتدی آیت بتا سکتا ہے امام بھول جائے تو مرد سبحان اللہ اور عورت الٹے ہاتھ سے تالی بجا سکتی ہے نماز میں بچے کو اٹھا کر نماز پڑھنا بھی درست ہے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]