حاملہ سے جماع کرنے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

خاوند کا اپنی حاملہ بیوی سے جماع کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا مکروہ ہے یا نہیں؟

جواب:

انسان کے لیے اپنی حاملہ بیوی سے جب چاہے مجامعت کرناجائز ہے، بشرطیکہ بیوی کو جماع کرنے سے ضرر و نقصان نہ پہنچتا ہو۔ چنانچہ مرد پر حاملہ بیوی سے ہر وہ کام کرنا حرام ہے جس سے اس کی بیوی کو نقصان ہوتا ہو۔ اگر اس کے جماع کرنے سے بیوی کو نقصان تو نہیں پہنچتا لیکن اس کو جماع کرنے سے تکلیف ہوتی ہے تو ایسی صورت میں بھی اس سے مجامعت نہ کرنا ہی اولی اور بہتر ہے، کیونکہ عورت کو تکلیف دہ چیز سے بچانا حسن معاشرت کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ» [4-النساء: 19]
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“
لیکن مرد کا اپنی بیوی سے حالت حیض میں، اس کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں اور نفاس کی حالت میں جماع کرنا حرام ہے جائز نہیں ہے۔ لہٰذا آدمی پر لازم ہے کہ وہ ان مذکورہ چیزوں سے پرہیز کرے اور ان چیزوں کو اختیار کرے جو اللہ نے اس کے لیے جائز اور مباح قرار دی ہیں۔ جب عورت حالت حیض میں ہو تو اس کا خاوند اس کی فرج (اگلی شرمگاہ) اور دبر (پچھلی شرمگاہ) کے علاوہ باقی جسم سے لطف اندوز ہو سکتا ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«اصنعوا كل شيء إلا النكا ح» [صحيح مسلم، رقم الحديث 302]
”(حائضہ عورت سے) جماع کے علاوہ (لطف اندوز ہونے کے لیے) سب کچھ کر لو۔“

(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: