۔ قضاء رمضان، شوال کے چھ دنوں کے صیام کا بدل نہیں ہو سکتا
سوال : اگر لڑکی شوال کے چھ دنوں کے صیام قضاء رمضان کے طور پر رکھے تو کیا شوال کے چھ نفلی صیام کے لئے کافی ہو گا ؟ اور اس کو شوال کے چھ دنوں کے صیام کا ثواب ملے گا ؟
جواب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے :
من صام رمضان ثم أتبعه بست من شوال كان كصيام الدهر
’’ جس شخص نے رمضان کے صیام رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ صیام رکھے تو وہ پورے سال صوم رکھنے والے کی طرح ہے “۔
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ رمضان کے صیام کو فرض ہونے کی وجہ سے پورا کرناضروری ہے۔ پھر اس کے بعد شوال کے چھ دنوں کے صیام بطور نفل رکھے۔ تاکہ پورے سال کے صیام کے حکم میں ہو جائے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے :
صيام رمضان بعشرة أشهر وستة أيام من شوال بشهرين[صحيح: صحيح الجامع رقم 3851 بروايت ثوبان رضي الله عنه، صحيح الترغيب، الصوم 19 باب الترغيب فى صوم ست من شوال 4 رقم 997]
’’ رمضان کے صیام دس مہینے کے برابر ہیں، اور شوال کے چھ صیام دو مہینے کے برابر ہیں۔ یعنی ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے “۔
پس جو شخص رمضان کے بعض دنوں کے صیام رکھے اور کچھ دنوں کے صیام کسی عذر مثلاً بیماری یا سفر یا حیض یا نفاس کی بنا پر چھوڑ دے تو نفلی صیام سے پہلے اس کے لئے شوال یا کسی دوسرے مہینہ میں اپنے چھوٹے ہوئے صیام کی قضا کرنی ضروری ہے۔ جب وہ اپنے چھوٹے ہوئے صیام کی قضا مکمل کر لے تو اس کے لئے شوال کے چھ دنوں کے صیام مستحب ہیں۔ تاکہ وہ مذکورہ بالا اجر و ثواب کا مستحق بنے۔ لہٰذا اس کے صیام کا قضا کرنا اس کے نفلی صیام کے قائم مقام نہیں ہو سکتا ہے۔ اور یہ کھلی ہوئی بات ہے، اس میں کوئی پوشیدگی نہیں ہے۔
’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: