یوم عرفہ کی مخصوص نماز سے متعلق 2 ضعیف روایات کا تحقیقی جائزہ
یہ اقتباس شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری کی کتاب غیر مسنون نفلی نمازیں سے ماخوذ ہے۔

یوم عرفہ کی نماز

یوم عرفہ (نو ذوالحجہ) کو خاص عبادت کی جاتی ہے، اس کے بارے میں کچھ ثابت نہیں، روایات کا تحقیقی جائزہ پیش خدمت ہے:

دلیل نمبر (1)

سیدنا علی بن ابی طالب اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من صلى يوم عرفة ركعتين يقرأ في كل ركعة بفاتحة الكتاب ثلاث مرات في كل مرة يبدأ ببسم الله الرحمن الرحيم ويختم آخرها ب(آمين) ثم يقرأ بقل يا أيها الكافرون ثلاث مرات وقل هو الله أحد مائة مرة يبدأ في كل مرة ببسم الله الرحمن الرحيم إلا قال الله عز وجل لملائكته: أشهدكم أني قد غفرت له
”جو یوم عرفہ کو دو رکعت نماز ادا کرے، ہر رکعت میں تین مرتبہ سورت فاتحہ پڑھے، بسم اللہ سے شروع کرے اور آمین پر ختم کرے، پھر تین دفعہ سورت کافرون پڑھے اور سو مرتبہ سورت اخلاص پڑھے اور سورت کا آغاز بسم اللہ سے کرے، تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔“
(كتاب الثّواب لأبي الشيخ ابن حيان كما في اللآلي المصنوعة للسيوطي : 62/2، مثير العزم الساكن لابن الجوزي : 268/1، ح : 151)

اس روایت کی اسنادی حیثیت:

سخت ضعیف ہے۔ عبدالرحمن بن زیاد بن انغم افریقی ضعیف ہے۔
❀ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
هذا لا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابن أنعم قد ضعفوه
”یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے، اس کے راوی ابن انعم کو محدثین نے ضعیف کہا ہے۔“
(الموضوعات : 450/2)
❀ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے اسے من گھڑت کہا ہے۔
(الفوائد المجموعة، ص 53، الرقم : 112)

دلیل نمبر (2)

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من صلى يوم عرفة بين الظهر والعصر أربع ركعات، يقرأ في كل ركعة فاتحة الكتاب مرة، وقل هو الله أحد خمسين مرة، كتب الله تعالى له ألف ألف حسنة، ورفع له بكل حرف درجة في الجنة ما بين كل درجتين مسيرة خمسمائة عام، ويزوجه الله بكل حرف في القرآن حوراء مع كل حوراء سبعون ألف مائدة من الدر والياقوت
”جو عرفہ کے دن ظہر اور عصر کے درمیان چار رکعت ادا کرے، ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورت فاتحہ اور پچاس بار سورت اخلاص پڑھے، اللہ رب العزت اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، ہر حرف کے بدلے جنت میں اس کا درجہ بلند کرے گا، ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگی، قرآن کے ہر حرف کے بدلے اس کی شادی ایک حور کے ساتھ کریں گے، جس کے ساتھ یا قوت اور موتیوں کے ستر ہزار دستر خوان ہوں گے۔“
(الموضوعات لابن الجوزي : 449-447/2، ح : 1017)

اس روایت کی اسنادی حیثیت:

جھوٹی روایت ہے۔
➊ نہاس بن قیم قیسی ابو خطاب ”ضعیف“ ہے۔
امام یحیی بن معین، امام ابو حاتم رازی، امام نسائی، امام ابن عدی اور امام دارقطنی رحمہم اللہ نے ”ضعیف“ کہا ہے۔
➋ موسیٰ بن عمران بلخی کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔
➌ ابو الحسن علی بن احمد بن ممویہ المودب حلوانی کے بارے میں خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حدثنا عنه هلال بن محمد الحفار أحاديث منكرة، وروى عنه أبو القاسم عبد الله بن إبراهيم الفامي أحاديث موضوعة على شيوخ ثقات، غالب ظني أنها من عمل هذا الحلواني، والله أعلم
”ہمیں اس کے واسطے سے ہلال بن محمد حفار نے منکر روایتیں بیان کی ہیں، ابو القاسم عبد اللہ بن ابراہیم فامی نے اس سے ثقہ شیوخ سے منسوب موضوع روایتیں بیان کی ہیں، میرے غالب گمان کے مطابق یہ کارروائی حلوانی کی ہے، واللہ اعلم!“
(تاریخ بغداد : 226/13)
➍ مسعود بن واصل ازرق بصری کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لين الحديث
”حدیث میں کمزور ہے۔“
(تقريب التهذيب : 6614)
➎ قتادہ مدلس ہیں، سماع کی تصریح نہیں کی۔
❀ یہی روایت سنن ترمذی (758) میں ان الفاظ سے آتی ہے:
ما من أيام أحب إلى الله أن يتعبد له فيها من عشر ذي الحجة، يعدل صيام كل يوم منها بصيام سنة، وقيام كل ليلة منها بقيام ليلة القدر
”اللہ تعالیٰ کو کسی دن کی عبادت عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ محبوب نہیں ہے، اس کے ہر دن کا روزہ سال کے روزوں اور ہر رات کا قیام لیلۃ القدر کے برابر ہے۔“
سند سخت ضعیف ہے، اس میں نہاس بن قہم ”ضعیف“، قتادہ مدلس“ اور مسعود بن واصل ”لین الحدیث“ ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے