یوم عاشورہ کے روزے کے بارے میں شرعی حکم
نبی کریم ﷺ کی سنت اور عمل
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو 10 محرم (یوم عاشورہ) کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا:
«أَنَا أَحَقُّ بِمُوسَی مِنْکُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ»
(صحیح البخاری، الصوم، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: ۲۰۰۴؛ صحیح مسلم، باب صوم یوم عاشوراء، حدیث: ۱۱۳۰، واللفظ للبخاری)
ترجمہ: "میں موسیٰ علیہ السلام کی اقتداء اور پیروی کا تم سے زیادہ حق دار ہوں۔” چنانچہ آپ ﷺ نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی اس کے روزے کا حکم دیا۔
یہود کی مخالفت اور مزید روزے رکھنے کا حکم
بعد ازاں نبی کریم ﷺ نے یہودیوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ ہدایت فرمائی کہ صرف 10 محرم کا روزہ نہ رکھا جائے بلکہ اس کے ساتھ:
◈ یا تو 9 محرم (یعنی اس سے ایک دن پہلے)
◈ یا 11 محرم (یعنی اس کے بعد کا دن)
افضل عمل کیا ہے؟
◈ سب سے افضل طریقہ یہ ہے کہ نو اور دس محرم کا روزہ رکھا جائے۔
◈ اگر نو محرم کا روزہ نہ رکھ سکے تو دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھنا بھی جائز ہے۔
◈ تاہم، نو محرم کا روزہ گیارہ محرم کے روزے سے افضل ہے۔
مسلمانوں کے لیے رہنمائی
اے مسلمان بھائی! آپ کو چاہیے کہ:
◈ یوم عاشورہ (10 محرم) کے ساتھ ساتھ
◈ نو محرم کا روزہ بھی ضرور رکھیں تاکہ آپ سنت نبوی ﷺ پر عمل پیرا ہوں اور یہودیوں کی مشابہت سے بچ سکیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب