یورپ میں کام کے لیے جانا: شرعی رہنمائی اور دینی نقصانات
ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)

یورپ میں کام کے لیے جانا

سوال

کام کی غرض سے یورپی ممالک کی طرف جانا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موجودہ دور کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر کسی مسلمان کو کسی اسلامی ملک میں روزگار یا معیشت کا بندوبست میسر ہو جائے، تو اسے چاہیے کہ وہ یورپی یا غیر مسلم ممالک کی بجائے کسی اسلامی ملک میں کام کرنے کو ترجیح دے۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کفار کے ممالک میں جانے سے کئی دینی نقصانات کا خطرہ ہوتا ہے، جن میں سب سے نمایاں نقصان دینی تربیت کا فقدان ہے، خصوصاً بچوں کی اسلامی اصولوں پر تربیت ممکن نہیں رہتی۔ ایسے ماحول میں بچے نہ صرف اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی طرف مائل ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کے بھی نافرمان ہو جاتے ہیں۔

لہٰذا ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ صرف دنیاوی فائدے کے لیے اپنی آخرت کو نظر انداز نہ کرے بلکہ آخرت کو دنیا پر ترجیح دے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ تعالیٰ سے مستقل دعا کرتا رہے کہ وہ اس کے لیے بہتر اسباب مہیا فرما دے۔ بے شک، اللہ تعالیٰ کے خزانے بے حد وسیع اور لا محدود ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1