یزید کے دور میں کعبہ پر حملہ اور مدینہ میں واقعہ حرہ – صحیح مسلم و صحیح بخاری کے دلائل

➖➖➖
🌟 یزید کے دور میں کعبہ پر حملہ اور مدینہ میں واقعہ حرہ – صحیح مسلم و صحیح بخاری کے دلائل کے ساتھ
➖➖➖

📚 صحیح مسلم، حدیث: 3245 (ترقیم عبدالباقی: 1333)

🔗 Link:
https://islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?bookid=2&hadith_number=3245

الحديث:

حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابن أبي زائدة، أخبرني ابن أبي سليمان، عن عطاء، قال:

"لما احترق البيت زمن يزيد بن معاوية حين غزاها أهل الشام، فكان من أمره ما كان، تركه ابن الزبير حتى قدم الناس الموسم يريد أن يجرئهم أو يحربهم على أهل الشام.”

ترجمہ:

عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں:
"یزید بن معاویہ کے دور میں جب اہلِ شام (یعنی یزیدی لشکر) نے مکہ پر حملہ کیا تو اس دوران کعبہ جل گیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کو (اسی حالت میں) چھوڑے رکھا یہاں تک کہ لوگ حج کے لیے آنے لگے، تاکہ وہ لوگوں کو اہلِ شام کے خلاف ابھاریں یا اُن کو ہمت دلائیں۔”

📝 نوٹ:

📌 "اہل شام” سے مراد وہ لشکر ہے جو یزید بن معاویہ کی طرف سے مکہ پر حملہ آور ہوا۔
📌 یہ واضح ترین ثبوت ہے کہ کعبہ کی بے حرمتی خود یزید کے دور میں ہوئی، اور یہ صرف تاریخی کتابوں میں نہیں بلکہ صحیح مسلم جیسے معتبر ترین مجموعہ حدیث میں بھی موجود ہے۔

➖➖➖

🌟 مدینہ منورہ پر یزید کا حملہ — واقعہ حرہ

➖➖➖

📚 صحیح بخاری، حدیث: 2959

🔗 Link:
https://www.islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?bookid=1/1000&hadith_number=2959

الحديث:

حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد رضي الله عنه، قال:

"لما كان زمن الحرة أتاه آت، فقال له: إن ابن حنظلة يبايع الناس على الموت، فقال: لا أبايع على هذا أحدًا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم.”

ترجمہ:
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
"جب واقعہ حرہ پیش آیا تو ایک شخص میرے پاس آیا اور کہا: ابن حنظلہ لوگوں سے (یزید کے خلاف) موت پر بیعت لے رہے ہیں۔ میں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی سے ایسی بیعت نہیں کروں گا۔”

➖➖➖

📘 شرح از مولانا داود راز رحمہ اللہ:

(مشہور اہلحدیث عالم دین)

🔍 حرہ کی لڑائی کی تفصیل:
63 ہجری میں حضرت عبداللہ بن حنظلہ اور کئی اہلِ مدینہ یزید کو دیکھنے کے لیے شام گئے جہاں وہ لوگوں سے خلافت کی بیعت لے رہا تھا۔

👎 جب مدینہ کے اس وفد نے یزید کے اعمال و کردار کو دیکھا تو اسے خلافت کے لیے نا اہل پایا اور واپس آ کر حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے ہاتھ پر بیعت خلافت کرلی۔

⚔ یزید کو جب خبر ہوئی تو اس نے مسلم بن عقبہ کو کمانڈر بنا کر ایک بہت بڑا لشکر مدینہ بھیجا۔
اس لشکر نے اہل مدینہ پر بے شمار مظالم ڈھائے۔

🩸 سینکڑوں صحابہ، تابعین، مرد، عورتیں، بچے شہید کیے گئے۔
یہ سب ظلم حرہ کے میدان میں انجام دیے گئے، اسی لیے یہ سانحہ "واقعہ حرہ” کے نام سے مشہور ہے۔

📌 عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ:
"ہم نے تو رسول اللہ ﷺ سے موت پر بیعت کی تھی، اب کسی اور سے ایسی بیعت کی حاجت نہیں۔”

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2959

➖➖➖
📚 یہی روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے۔
📌 حدیث نمبر: 4824

 

➖➖➖
🌟 اہلِ مدینہ کو ڈرانے والے پر لعنت – نبی کریم ﷺ کی سخت وعید
➖➖➖

📚 مسند الإمام أحمد بن حنبل، حدیث: 16606

الحديث:
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:

"لَا يُرَاعُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، مَنْ أَخَافَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ ظُلْمًا، أَخَافَهُ اللَّهُ، وَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا.”

ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اہلِ مدینہ کو ڈرایا نہ جائے۔ جو شخص ظلم کے ساتھ اہل مدینہ کو ڈرائے، اللہ تعالیٰ اُسے (قیامت کے دن) ڈرائے گا، اور اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے نہ کوئی نفل عبادت قبول کرے گا اور نہ کوئی فرض۔”

➖➖➖

📌 اہم نکتہ:

یہ حدیث واضح طور پر اہل مدینہ پر ظلم اور ان کو خوف و دہشت میں مبتلا کرنے والے پر سخت ترین وعید سناتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1