یزید کی شراب نوشی و ترکِ نماز سے متعلق روایت کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد3، اصول، تخریج الروایات اور ان کا حکم، صفحہ212

روایت: اہل مدینہ کی واپسی اور محمد بن حنفیہ کا موقف

ایک روایت کے مطابق:

"جب اہل مدینہ یزید (بن معاویہ) کے پاس سے واپس لوٹے تو عبد اللہ بن مطیع اور ان کے ساتھی محمد بن حنفیہ کے پاس آئے اور انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ یزید کی بیعت توڑ دی جائے۔ مگر محمد بن حنفیہ نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔

تب عبد اللہ بن مطیع نے کہا: یزید شراب نوشی کرتا ہے، نماز ترک کرتا ہے، اور اللہ کی کتاب کے احکام کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

اس پر محمد بن حنفیہ نے کہا: میں نے اس میں وہ کچھ نہیں دیکھا جیسا تم کہہ رہے ہو، کیونکہ میں اس کے پاس گیا ہوں اور اس کے ساتھ وقت گزارا ہے۔

میں نے اسے نماز کا پابند، بھلائی کا طلب گار، دینی علم کا طالب اور سنت کا پیروکار پایا۔

تو لوگوں نے کہا: یزید آپ کو ایسا دکھانے کے لیے یہ سب کرتا تھا۔”

(البدایہ والنہایہ 8/233، تاریخ الاسلام للذہبی 5/274)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ دونوں نے ابوالحسن علی بن عبداللہ بن ابی سیف المدائنی (م224ھ) سے نقل کی ہے، لیکن بغیر کسی سند کے۔

  • مدائنی 224ھ میں فوت ہوئے۔
  • حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 701ھ میں ہوئی۔
  • حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ 673ھ میں پیدا ہوئے۔

سند کا مسئلہ

دونوں محدثین نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ روایت مدائنی کی کسی کتاب یا کسی دوسری سند شدہ روایت سے نقل کی ہے۔ اس وجہ سے یہ روایت:

  • سخت منقطع ہے،
  • بے سند ہے،
  • مردود ہے (ناقابل قبول)۔

جناب کفایت اللہ سنابلی صاحب کا موقف

سنابلی صاحب کا یہ کہنا کہ:

"اس روایت کو امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے امام مدائنی کی کتاب سے سند کے ساتھ نقل کر دیا ہے”

یہ بات عجیب اور غیر معقول ہے۔

سوال یہ ہے کہ:

  • سنابلی صاحب کو کس ذریعہ سے یہ علم ہوا کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت مدائنی کی کسی خاص کتاب سے نقل کی ہے؟
  • برائے کرم مدائنی کی اس کتاب کا نام اور مکمل حوالہ پیش کریں تاکہ اصل کتاب سے روایت کا جائزہ لیا جا سکے۔

اگر روایت صحیح مان لی جائے تو؟

بطور الزام یہ بات بیان کی جا سکتی ہے کہ اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کر لیا جائے تو اس کے مطابق یزید بن معاویہ:

  • شراب نوش تھا
  • نماز ترک کرنے والا تھا

صحابیتِ عبد اللہ بن مطیع رضی اللہ عنہ

عبداللہ بن مطیع بن الاسود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، اس لحاظ سے وہ صحابی ہیں۔

مختلف محدثین و مراجع نے انہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں شامل کیا ہے:

  • ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ – کتاب الثقات (3/219)
  • ابن الاثیر رحمۃ اللہ علیہ – اسد الغابہ (3/262)
  • ذہبی رحمۃ اللہ علیہ – تجرید اسماء الصحابہ (1/335)
  • ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ – فتح الباری (6/615 تحت حدیث 3602)

ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب التہذیب میں ان کے متعلق لکھا:

"لہ رویۃ” – یعنی انہیں رؤیت حاصل ہے (حدیث نمبر 3626)

حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

ولد في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم وحنـكه ودعـا له بالبركة

یعنی: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیدا ہوئے، آپ ﷺ نے انھیں گھٹی دی اور ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔

(البدایہ والنہایہ 9/126 وفیات 73ھ)

صحابی کا قول مقدم

جب ایک صحابی (عبداللہ بن مطیع رضی اللہ عنہ) کہہ رہے ہوں کہ:

"یزید شرابی ہے اور نماز ترک کرتا ہے”

تو تابعی (محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ) کی بات اس کے مقابلے میں قبول نہیں کی جائے گی۔

مزید برآں:

  • صحابی کا قول اثبات (affirmation) پر مبنی ہے۔
  • تابعی کا قول نفی (negation) پر۔

اصولِ حدیث کے مطابق:

"اثبات کو نفی پر مقدم مانا جاتا ہے۔”

نتیجہ

ہمارے نزدیک یہ روایت ثابت ہی نہیں، اس لیے یزید بن معاویہ کے شرابی یا نماز ترک کرنے والے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔

واللہ اعلم

تاریخ: 26 مارچ 2013ء
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے