سوال:
کیا یزید بن معاویہ تابعی تھا؟
جواب:
نہیں، یزید بن معاویہ تابعی نہیں تھا۔
🧾 تابعی کی تعریف:
📘 امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
التابعی: «هو من لقي الصحابة مؤمناً بالنبي ﷺ، ومات على الإسلام»
(شرح النووي على مسلم، ج1، ص15)
📙 امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
والتابعون: «هم الذين لقوا الصحابة مؤمنين، وماتوا على الإسلام»
(الإصابة في تمييز الصحابة، ج1، ص10)
🔸 یعنی تابعی وہ شخص ہے جس نے صحابی کو ایمان کی حالت میں پایا، ان سے ملاقات کی، ان کی صحبت اختیار کی، اور اسلام پر وفات پائی۔
🧾 یزید بن معاویہ کی حیثیت:
✅ صحابہ کی اولاد ہونا، تابعی ہونے کے لیے کافی نہیں:
📌 یزید کے والد امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی تھے۔
لیکن صرف صحابی کا بیٹا ہونا تابعی ہونے کے لیے کافی نہیں، جب تک وہ صحابہ کی صحبت اختیار نہ کرے اور ان سے دین سیکھے۔
🧾 محدثین کے نزدیک یزید کی علمی حیثیت:
📘 امام ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
"یزید سے کوئی حدیث معروف سند سے منقول نہیں ہے، اور نہ ہی محدثین نے اسے ثقہ یا معتبر راوی شمار کیا ہے۔”
(البداية والنهاية، ج11، ص650)
📘 امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (852ھ):
"یزید لم یرو عنہ أحد من الثقات، ولا یُقبل قولہ فی الحدیث.”
(لسان الميزان، ج6، ص289)
🔍 یعنی:
-
یزید سے کوئی ثقہ راوی حدیث روایت نہیں کرتا۔
-
اسے محدثین نے حدیث کے میدان میں معتبر نہیں مانا۔
-
اسی لیے تابعی ہونے کا دعویٰ بھی ناقابلِ قبول ہے۔
🧾 اہل علم کا اجماعی موقف:
📘 علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ (1322ھ) لکھتے ہیں:
"یزید نہ صحابی ہے، نہ تابعی، اور نہ ہی اس کا شمار علماء یا محدثین میں ہوتا ہے۔”
(سیرۃ النعمان، ج2، ص32)
📘 امام سیوطی رحمہ اللہ نے یزید کے حالات بیان کرتے ہوئے تابعین میں اس کا ذکر نہیں کیا۔
(تاريخ الخلفاء، ص191)
✅ خلاصہ و نتیجہ:
🔹 یزید بن معاویہ:
-
نہ صحابی تھا
-
نہ تابعی تھا
-
نہ راوی حدیث تھا
-
نہ عالم دین تھا
-
نہ کسی صحابی یا تابعی نے اس سے علم حاصل کیا
-
نہ ہی محدثین نے اس پر اعتماد کیا
💠 اس لیے یزید بن معاویہ کو تابعی کہنا سراسر غلط ہے اور یہ محدثین و سلف صالحین کے اجماعی موقف کے خلاف ہے۔