یتیم کے بالغ ہونے پر اس کا مال سپرد کرنے کے شرعی اصول
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

یتیم جب بالغ ہو جائے تو اس کا مال اس کے سپرد کرنے کی کیفیت

یتیم کو اس کا مال دو شرطوں کے ساتھ دیا جائے:
پہلی شرط: بالغ ہونا اور دوسری شرط: سمجھدار ہونا۔ یعنی ایسا کم سمجھ اور بیوقوف نہ ہو جو اپنا مال فضولیات اور غیر منافع بخش سرگرمیوں میں فنا کر دے۔
للہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَابْتَلُوا الْيَتَامَىٰ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُم مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ» [النساء: 6]
”اور یتیموں کو آزماتے رہو، یہاں تک کہ جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں، پھر اگر تم ان سے کچھ سمجھداری معلوم کرو تو ان کے مال ان کے سپرد کر دو۔“
پھر یہ مال عادل گواہوں کی موجودگی میں یا شرعی عدالت کی توثیق کے ساتھ ان کے سپرد کیا جائے۔
فرمان الہی ہے:
«فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ حَسِيبًا» [النساء: 6]
”پھر جب ان کے مال ان کے سپر د کرو تو ان پر گواہ بنا لو اور اللہ پورا حساب لینے والا کافی ہے۔“
[اللجنة الدائمة: 15531]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے