یارسول اللہ کہنا شرک ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ علمائے حدیث

سوال

یارسول اللہ کہنے میں کیا شرک ہے، جبکہ قرآنِ مجید میں
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ
آیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل مسئلہ یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے سوا کسی کو پکارنے کو شرک قرار دیا ہے۔ قرآنِ کریم کی متعدد آیات اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں:

قرآنِ مجید سے دلائل

➊ سورۃ فاطر کی آیت:
﴿إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ‌ونَ بِشِرْ‌كِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ‌ (١٤)﴾ (فاطر)
’’ اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے۔ بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا۔‘‘

➋ سورۃ النحل کی آیات:
﴿وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (٢٠) أَمْوَاتٌ غَيْرُ‌ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُ‌ونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ (٢١)﴾ (النحل)
’’اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں، مردے ہیں، زندہ نہیں، انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘

وضاحت

✿ قرآنِ مجید کی ان آیات سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو پکارنا، مدد کے لیے آواز دینا یا حاجت روائی کے لیے کسی کو وسیلہ بنانا شرک کے زمرے میں آتا ہے۔

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ
اللہ تعالیٰ کا خطاب ہے جو براہِ راست اپنے نبی ﷺ کو کیا گیا۔ اس کو دلیل بنا کر عام مسلمانوں کے لیے اجازت نہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو ایسے پکاریں جیسے اللہ کو پکارتے ہیں، یا انہیں غیب سے مدد کے لیے آواز دیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے