یادداشت کے لیے تسبیح کے استعمال کا شرعی حکم: 6 معتبر دلائل
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 475

تسبیح کے دانے پر ذکر یاد رکھنے کے لیے: شرعی حکم

سوال:

شیخ امین اللہ ﷾ کے بقول، اگر کوئی شخص ذکر کو یاد رکھنے کے لیے تسبیح کے دانوں کا استعمال کرتا ہے تو یہ عمل جائز ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ (حبیب اللہ، پشاور)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روایتِ صحیحہ کی روشنی میں:

سنن ابی داود (1500) کی ایک روایت کے مطابق:

ایک عورت کھجور کی گھٹلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اس سے بہتر کام یعنی ایک دعا سکھائی۔

اس روایت سے ظاہر ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اسے کنکریوں یا گھٹلیوں پر تسبیح پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔

روایت کی تخریج اور درجہ:

ترمذی: 3568 — امام ترمذی نے اس روایت کو حسن غریب قرار دیا ہے۔
ابن حبان (2330)، ذہبی (تلخیص المستدرک 1/547، 548)، اور ضیاء مقدسی (المختارہ 3/209، 210، حدیث 1010، 1011) نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔

رواۃ کا تعارف:

احمد بن صالح (مصری)، عبداللہ بن وہب، عمر بن الحارث، سعید بن ابی ہلال، اور عائشہ بنت سعد سب راوی ثقہ و قابل اعتماد ہیں۔
سعید بن ابی ہلال پر اختلاط کا الزام مردود ہے۔
خزیمہ کی توثیق:
ابن حبان، ترمذی، ذہبی، اور ضیاء المقدسی نے کی ہے۔
◈ لہٰذا، حافظ ابن حجر وغیرہ کا اسے (لایعرف) کہنا درست نہیں۔

شواہد کی موجودگی:

◈ اس روایت کی متعدد شواہد موجود ہیں، جن میں شامل ہیں:
المنحہ فی السبحۃ للسيوطی
الحاوی للفتاوی، جلد 2، صفحہ 7۔2

شیخ البانیؒ کا مؤقف:

شیخ البانیؒ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
◈ تاہم، اس روایت کو حسن لذاتہ تسلیم کیا گیا ہے اور شواہد کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے۔
(ماخذ: شہادت، جنوری 2003ء)

نتیجہ:

◈ لہٰذا، ذکر کو یاد رکھنے کے لیے تسبیح کے دانوں کا استعمال جائز ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس عمل سے منع نہیں فرمایا اور متعدد محدثین نے اس کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1