سوال:
سائل کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1993ء میں ایک کام کا آغاز کیا تھا، جو تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔ ان کے مطابق کام کرنے کا ارادہ آج بھی برقرار ہے، لیکن جب بھی کوشش کرتے ہیں تو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض افراد کا کہنا ہے کہ کسی نے جادو کر دیا ہے جس کی وجہ سے کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔ سائل وضاحت کرتا ہے کہ جس کام میں وہ ناکام ہو رہے ہیں وہ شرعی حدود کے اندر ہے، کوئی غیر شرعی پہلو اس میں شامل نہیں۔
سائل مزید بتاتے ہیں کہ 1993ء میں انہوں نے ایف۔ایس۔سی (F.S.C) میں کالج میں داخلہ لیا تھا، لیکن وہ تعلیم مکمل نہ ہو سکی۔ اس سلسلے میں ایک شخص نے ان کے والد سے کہا تھا کہ:
"جب کرے گا آپ کا بیٹا، تو ہم دیکھیں گے”
اس کے بعد سے سائل کو لگتا ہے جیسے کوئی غیر محسوس قوت اسے روکتی ہے، اور ہر کوشش ناکام ہو جاتی ہے۔
سائل کا سوال یہ ہے کہ:
اگر کوئی انسان کوئی درست اور جائز کام شروع کرے لیکن ہر بار ناکامی کا سامنا کرے، تو اسلام کی روشنی میں اس کے لیے کیا راہنمائی ہے؟ کیونکہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، لہٰذا اس مسئلے کا کوئی شرعی حل بتایا جائے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے حالات میں جہاں انسان بار بار ناکامی کا سامنا کرے، اور کوئی غیر شرعی پہلو بھی شامل نہ ہو، تو اسلام ہمیں کچھ روحانی اسباب اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
روحانی علاج:
➊ ہر نماز کے بعد آخری تین قل پڑھا کریں:
◈ سورۃ الاخلاص
◈ سورۃ الفلق
◈ سورۃ الناس
یہ تینوں سورتیں پڑھنے سے انسان اللہ کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔
➋ یہ دعا کثرت سے پڑھا کریں:
’’اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اﷲِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّہَآمَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لاَمَّۃٍ‘‘
\[میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں ہر شیطان سے اور زہریلے جانور سے اور ہر لگ جانے والی نظر سے]
احادیث کی روشنی میں:
◈ تین قل پڑھنے کی حدیث:
ابوداؤد۔ ابواب الوتر۔ باب فی الاستغفار
◈ دعائے پناہ کی حدیث:
بخاری۔ کتاب احادیث الانبیاء، حدیث: 3371