ہامان اور قارون کا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جادوگر ہونے کا الزام: قرآنی آیات کا جائزہ
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر ہامان اور قارون نے بھی جادو گر ہونے کی تہمت لگائی تھی ؟

جواب :

جی ہاں !
الله تعالیٰ نے فرمایا :
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَقَارُونَ فَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ ﴿٢٤﴾
”فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انھوں نے کہا : جادوگر ہے بہت جھوٹا ہے۔“ [ المؤمن: 24 ]
فرعون، مصری علاقوں میں قبطیوں کا بادشاہ تھا اور ہامان اس کی مملکت میں اس کا وزیر تھا اور قارون اس زمانے میں تمام لوگوں سے زیادہ مالدار اور صاحب تجارت تھا۔ فَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ یعنی انھوں نے موسیٰ علیہ السلام کی تکذیب کی، انھیں جادوگر، مجنون اور وہم پرست شہرایا، اللہ نے ان لوگوں کی تکذیب کی کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔ درج ذیل فرمان ان کی تکذیب میں نازل کیا :
كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴿٥٢﴾
”اسی طرح ان لوگوں کے پاس جو ان سے پہلے تھے، کوئی رسول نہیں آیا مگر انھوں نے کہا: یہ جادوگر ہے، یا دیوانہ۔“ [الذاریات: 52]
أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ﴿٥٣﴾
”کیا انھوں نے ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کی ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ (خودی) سرکش لوگ ہیں۔“ [ الذاريات: 52 ]
الله تعالی کا یہ فرمان:
فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا إِنَّ هَٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٧٦﴾
”تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے بے شک یہ تو کھلا جادو ہے۔“ [ يونس: 76]
قطعی دلیل ہے، جو اس بات پر دلالت کرنے والی ہے کہ اللہ ہی نے اسے ان کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1