سوال:
کیا گیس پریشر مشین لگانے کی اجازت ہے، جب گیس کا شدید مسئلہ ہو اور حکومت کی طرف سے بھی پریشر کا مناسب انتظام نہ ہو؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
➊ سابقہ ردعمل اور موجودہ حالات کا فرق:
شروع میں جب گیس پریشر مشین کا استعمال عام نہیں تھا، تو اہلِ علم نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا کیونکہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ پڑوسیوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
لیکن اب حالات بدل گئے ہیں، گیس کی کمی ایک عمومی مسئلہ بن چکا ہے اور مشین کے بغیر چولہا جلانا بھی ممکن نہیں رہا۔
➋ ضرورت اور زندگی کا حصہ:
گیس آج کے دور میں زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے، جیسے پہلے پانی بغیر موٹر کے آتا تھا اور بعد میں موٹر کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا گیا۔
اسی طرح، فلیٹوں اور گنجان علاقوں میں لکڑی جلانے کی سہولت بھی ممکن نہیں، اس لیے گیس پریشر مشین لگانا ایک ناگزیر ضرورت بن گیا ہے۔
➌ پڑوسیوں کے حقوق اور مشین کا استعمال:
جہاں تک پڑوسیوں کے حقوق کا تعلق ہے، مشین کا استعمال محدود وقت کے لیے ہوتا ہے (زیادہ سے زیادہ ایک یا ڈیڑھ گھنٹہ)۔
اگر مشین نارمل پریشر پر ہو اور ضرورت کے مطابق مختصر وقت کے لیے استعمال کی جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور کسی کی حق تلفی بھی نہیں ہوتی۔
➍ پڑوسیوں کے اعتراض کا مسئلہ:
پڑوسیوں کے حقوق کا یہ مطلب نہیں کہ اگر آپ کے پاس کوئی سہولت ہے تو وہ سب کو مہیا کی جائے۔
جیسے اگر آپ کے پاس گاڑی یا موٹر سائیکل ہے اور کسی دوسرے کے پاس نہیں، تو یہ حق تلفی کے زمرے میں نہیں آتا۔
➎ حکومتی ممانعت کا پہلو:
حکومت کی طرف سے اگرچہ ممانعت کی بات کی جاتی ہے، لیکن عملی طور پر اس پر کوئی سخت اقدام یا متبادل حل فراہم نہیں کیا گیا۔
لوگ اپنی ضرورت پوری کر رہے ہیں، اور جب تک حکومت خود اس کا کوئی خاطر خواہ حل فراہم نہ کرے، اس وقت تک عوام کے لیے یہ ضروتاً جائز ہے۔
خلاصہ:
موجودہ حالات میں گیس پریشر مشین لگانا جائز ہے، بشرطیکہ:
- مشین کا پریشر نارمل ہو اور زیادہ وقت استعمال نہ کی جائے۔
- کسی پڑوسی کی واضح حق تلفی نہ ہو۔
- حکومتی طرف سے خاطر خواہ متبادل انتظام نہ ہونے کی صورت میں ضرورت کے تحت اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔