گھوڑے کا گوشت حلال ہے
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبـر عـن الـحـوم الحمر و رخص فى الخيل
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کر دیا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی ۔“
[بخاري: 4219 ، كتاب المغازى: باب غزوة خيبر]
اس واضح حدیث کے باوجود فقہا نے گھوڑے کے گوشت کے متعلق اختلاف کیا ہے؟
(احناف ، مالکؒ) گھوڑے کا گوشت حرام ہے ۔
(احمدؒ ، شافعیؒ ، محمدؒ ، ابو یوسفؒ) گھوڑے کا گوشت حلال ہے ۔
[سبل السلام: 1824/4 ، الفقه الإسلامي وأدلته: 2594/4]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
نهى رسول الله عن أكل الجلالة وألبانها
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گندگی خور جانور کے کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 3216 ، كتاب الأطعمة: باب النهي عن أكل الجلالة وألبانها ، إروء الغليل: 2504 ، ابو داود: 3786 ، نسائي: 4448 ، ترمذي: 1825 ، موارد الظمان: 1363 ، حاكم: 34/2 ، احمد: 226/1]
لغوی اعتبار سے جلالة باب جل (نصر، ضرب ) سے مشتق ہے۔ اس کا معنی ”مینگنی چننا“ مستعمل ہے ۔ جلالہ کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے:
هى التى تأكل العذرة من الحيوان
”جانوروں میں جو نجاست و غلاظت کھاتا ہو (جلالہ کہلاتا ہے ) ۔“
[مشارق الأنوار على صحاح الآثار للقاضي عياض: ص / 149 ، سبل السلام: 1831/4 ، لسان العرب: 336/2]
◈ یاد رہے کہ جلالہ کی گندگی والی حالت بدل جانے سے حرمت کا حکم بھی حلت میں تبدیل ہو جائے گا جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما تین دن جلالہ مرغی کو قید کر کے رکھتے تھے (اور پھر کھا لیتے تھے ) ۔
[صحيح: إرواء الغليل: 151/8]
ثابت ہوا کہ جلالہ جانور سے اگر نجاست و بدبو زائل ہو جائے تو وہ حلال ہو جائے گا ۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: سبل السلام: 1831/4 ، فتح الباري: 565/9 ، المغنى: 41/9 ، الروضة الندية: 390/2]