گھر میں موجود پھل دار درختوں کے پھل پر زکوٰۃ کا حکم
سوال:
ایک شخص نے سوال کیا کہ اس نے تین سال پہلے ایک گھر خریدا ہے جس میں بحمدللہ تین پھل دار کھجور کے درخت ہیں، اور ان میں سے دو اقسام کی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں، جن میں بہت زیادہ پھل لگتا ہے۔ اب وہ جاننا چاہتا ہے کہ:
◈ کیا ان درختوں کے پھل پر زکوٰۃ واجب ہے؟
◈ اگر زکوٰۃ واجب ہے تو:
◈ پھل کے نصاب کو پہنچنے کا اندازہ کیسے لگایا جائے گا؟
◈ پھلوں کی زکوٰۃ کا حساب کس طریقے سے ہوگا؟
◈ کیا ہر قسم کی کھجور کی علیحدہ زکوٰۃ دی جائے گی یا ان کو ملا کر ایک ساتھ زکوٰۃ دی جائے گی؟
◈ کیا زکوٰۃ نقدی کی صورت میں دینا جائز ہے؟
◈ اگر گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تو اب کیا کیا جائے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھجور کے درختوں کی زکوٰۃ کا عمومی مسئلہ:
سائل کا سوال بالکل بجا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس مسئلے کا علم نہیں کہ ان کے گھروں میں موجود کھجوروں کے درخت اگر نصاب کو پہنچ جائیں تو ان کے پھل پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ زکوٰۃ صرف کھجور کے باغات پر فرض ہوتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ:
◈ زکوٰۃ کھجور کے درختوں کے پھل پر فرض ہے، چاہے وہ درخت باغ میں ہوں یا کسی گھر میں۔
◈ اس لیے اگر گھر میں کھجور کے درخت ہیں اور ان کا پھل نصاب کو پہنچ جاتا ہے تو زکوٰۃ واجب ہے۔
پھل کے نصاب کا اندازہ کیسے ہوگا؟
◈ کسی ماہر شخص کو بلانا چاہیے جو پھل کے وزن کا صحیح اندازہ لگا سکے۔
◈ وہ اندازہ لگا کر بتائے گا کہ آیا پھل نصاب کو پہنچا ہے یا نہیں۔
زکوٰۃ کا حساب کیسے کیا جائے؟
◈ جب یہ طے ہو جائے کہ پھل نصاب کو پہنچ چکا ہے، تو زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔
◈ چونکہ سائل کو مکمل تفصیل معلوم نہیں تھی، اس لیے اس نے سوالات کیے کہ:
◈ پھل کی قیمت کا اندازہ لگایا جائے۔
◈ اور اس کی قیمت کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے۔
یہ طریقہ بالکل درست ہے کیونکہ:
◈ اس میں مالک کے لیے آسانی ہے کہ وہ درہم کی شکل میں قیمت کا اندازہ کر کے زکوٰۃ دے دے۔
◈ اور محتاج کے لیے فائدہ مند ہے کہ اسے نقد رقم مل جاتی ہے جو زیادہ مفید ہوتی ہے۔
زکوٰۃ کی شرح:
◈ پھلوں میں زکوٰۃ کی مقدار پانچ فی صد (5%) ہے۔
◈ اگرچہ مال کی زکوٰۃ عام طور پر ڈھائی فی صد (2.5%) ہوتی ہے، مگر چونکہ یہ پھلوں کی زکوٰۃ ہے، اس لیے اس میں پانچ فی صد ادا کرنا ہوگا۔
مختلف اقسام کی کھجوروں کی زکوٰۃ:
◈ مختلف اقسام کی کھجوروں کو ملا کر ایک ساتھ زکوٰۃ دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ وہ سب کی مجموعی مقدار نصاب کو پہنچ جائے۔
زکوٰۃ نقدی کی صورت میں دینا:
◈ جی ہاں، پھل کی زکوٰۃ نقدی کی صورت میں ادا کی جا سکتی ہے، جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ اس میں دونوں فریقین کے لیے آسانی ہے۔
گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ:
◈ اگر سائل نے گزشتہ سالوں میں لاعلمی کی بنا پر زکوٰۃ ادا نہیں کی تو:
◈ اب وہ ان سالوں کے پھلوں کا خود سے اندازہ لگائے۔
◈ اور ان کی زکوٰۃ ادا کرے۔
◈ چونکہ اسے اس وقت مسئلے کا علم نہیں تھا، اس لیے گناہ نہیں ہوگا، لیکن زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب