گھر کی حفاظت کے 10 طریقے
① گھر میں داخل ہونے کے اذکار:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلِجِ وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا، وَبِسْمِ اللَّهِ خَرَجْنَا، وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا
اے اللہ! میں آپ سے گھر میں داخل ہونے کی بھلائی اور گھر سے نکلنے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ ہم گھر میں داخل ہوتے ہیں اور اللہ ہی کے نام کے ساتھ نکلتے ہیں، اور ہم نے اپنے رب پر بھروسہ کیا۔
پھر گھر والوں کو سلام کہے۔
[أبو داؤد: 5096، علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے، تحفة الأخيار: 28]
② کھانے پینے کے اذکار:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا شروع کرتے وقت بِسْمِ اللَّهِ پڑھ لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے: آج اس گھر میں رات گزارنے کی جگہ نہ ملے گی اور نہ ہی شام کا کھانا ملے گا۔
[مسلم: 2018]
اور اگر کھانے کے وقت اللہ کا نام نہ لے تو شیطان دوسرے شیاطین سے کہتا ہے: تمہیں رات گزارنے کی جگہ اور شام کا کھانا مل گیا۔
[مسلم: 2018]
③ گھر میں کثرت سے قرآن کی تلاوت :
رسول اللہ صل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اقرؤوا سورة البقرة فى بيوتكم، فإن الشيطان لا يدخل بيتا يقرء فيه سورة البقرة
گھروں میں سورة البقرة پڑھا کرو، بیشک جس گھر میں سورة البقرة پڑھی جاتی ہے وہاں شیطان داخل نہیں ہوتا۔
[مسلم: 780، مستدرك حاكم: 260/2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بیشک شیطان اس گھر میں داخل نہیں ہوتا جس میں سورت بقرہ پڑھی جاتی ہو ۔
[صحيح الترغيب والترهيب: 1463]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، بے شک جس گھر میں سورة البقرة پڑھی جاتی ہے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔
④ گھر کو گھنٹیوں سے پاک رکھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹیاں بجتی ہوں۔
[صحيح أبى داؤد 4231]
[مراد جانوروں کی گردنوں میں باندھی جانے والی گھنٹیاں ہیں]
⑤ گھروں کو صلیب کے نشان سے پاک رکھنا:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر میں جب بھی کوئی چیز ایسی ملتی جس پر صلیب کی مورت بنی ہو (جیسے نصاریٰ رکھتے ہیں) تو اسے توڑ ڈالتے۔
[ البخاري (5952) ]
⑥ گھروں کو بتوں اور تصاویر سے پاک رکھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں مورتیں یا تصویریں ہوں۔
[مسلم (2112)]
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ایسی تصویر جو پاؤں کے نیچے روندی جارہی ہو یا جس کی اہانت ہو رہی ہو جیسے میٹ وغیرہ ، تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں۔ مہ مجموع الفتاوى [373/25]
⑦ گھروں کو کتوں سے پاک رکھنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔
[البخاري: 3322، مسلم: 2106]
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ایسی تصویر جو پاؤں کے نیچے روندی جارہی ہو یا جس کی اہانت ہو رہی ہو جیسے میٹ وغیرہ، تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں۔
[مجموع الفتاوى: 373/25]
شکاری اور چوکیداری کے لیے رکھے گئے کتے کو اس سے استثناء حاصل ہے، مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ اس کا رنگ کالا نہ ہو۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
[مسلم: 1572]
صرف یہی نہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ کالے کتے کو قتل کر دیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کالے چتکبرے دھاری اور دو داغوں والے کتے کو مار ڈالو، بیشک وہ شیطان ہوتا ہے۔
[مسلم: 1572]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس انسان نے شکار یا چوکیداری کے لیے کتا پال کر رکھا، اس کے اجر میں روزانہ دو قیراط کے برابر کمی آجاتی ہے۔
[البخاري: 3324، مسلم: 1572]
⑧ رات کو دروازے بند کرنا، اور سر شام بچوں کو کھیل کود سے روک لینا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب رات کی ابتدا ہو (یا جب شام ہو) تو اپنے بچوں کو روک لو (اور گھر سے باہر نہ نکلنے دو) کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور بِسْمِ اللَّهِ پڑھ کر دروازے بند کرلو؛ کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا۔
اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ سونے سے پہلے بجھا دیا کرو۔
[البخاري: 5623، مسلم: 2013]
حدیث کے بقیہ حصہ کے الفاظ یہ ہیں : ” اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو ۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو ، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ (سونے سے پہلے) بجھا دیا کرو ۔“
اور ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ شام کے وقت اپنے بچوں کو گھروں میں روک لو ۔ بیشک یہ وقت جنات کے پھیل جانے اور اچک لینے کا ہے ۔
[البخاري 3316]
⑨ گھروں کو گانے بجانے سے پاک رکھنا:
اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:
وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ
[الإسراء: 64]
اور ان میں سے جسے بہکا سکے اپنی آواز سے بہکا لے۔
امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شیطان کی آواز گانے ہیں۔
[مجموع الفتاوى: 295/11]
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بلا شک و شبہ شیطانی احوال کو سب سے زیادہ تقویت دینے والی چیز گانے سننا اور کھیل تماشہ ہیں۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حرام آلات کے ساتھ گانے جن کی وجہ سے دل قرآن سے روک دیا جاتا ہے، اور ان کی وجہ سے دل اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہ کے کاموں پر لگا رہتا ہے۔ گانے شیطان کا قرآن ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول میں ایک موٹا پردہ ہیں۔
[إغاثة اللهفان من مكائد الشيطان: 214]
⑩ گھر کے کونوں میں نمک چھڑکنا:
شیخ محترم جناب عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جنات کو بھگانے کے لیے گھر کے کونوں میں نمک چھڑکنا، اگر تجربہ سے ایسی کوئی بات ثابت ہے تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ بعض لوگ جو یہ کام کرتے ہیں، انہوں نے میرے سامنے بیان کیا ہے کہ انہوں نے اس کا تجربہ کر کے دیکھا ہے، اسے نفع بخش پایا ہے۔
[كيست ريكورد از مفتي اعظم جناب ابن باز رحمہ اللہ]
شیخ محترم جناب علامہ عبداللہ بن جبرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس میں کوئی حرج نہیں کہ نمک کو پانی میں ڈالا جائے، پھر جب وہ پگھل جائے تو اسے گھر کے اندر اور باہر کونوں میں چھڑک دیا جائے۔ اس کا تجربہ کیا گیا ہے، اور اسے گھروں کی حفاظت اور سرکش جنات کو بھگانے اور ان کی تکلیف سے بچنے کے لیے نفع بخش پایا گیا۔
[فتوى مخطوط، بتاريخ 24 شعبان 1418هـ]
یہ تمام امور علاج کے لیے مباح اسباب کے باب سے تعلق رکھتے ہیں۔