گوشت کی بیع زندہ جانور کے بدلے جائز نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

گوشت کی بیع زندہ جانور کے بدلے جائز نہیں
سعید بن مسیّب فرماتے ہیں کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع اللحم بالحيوان
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کی بیع کو زندہ جانور کے بدلے ممنوع قرار دیا ہے۔“
[حسن: إرواء الغليل: 1351 ، 198/5 ، مؤطا: 655/2 ، ابو داود فى المراسيل: ص/ 21 ، دار قطني: 71/3 ، حاكم: 35/2 ، بيهقى: 296/5]
(نواب صدیق حسن خانؒ) میرے نزدیک (مذکورہ) حدیث کا بہترین معنی یہ ہے کہ کوئی شخص قصائی سے کہے اس بکری سے کتنا گوشت نکلے گا جواب میں قصائی کہے کہ ”بیسں رطل“ (پوچھنے والا) کہے تو بیسں رطل گوشت کے عوض یہ بکری رکھ لو اگر اس سے زیادہ نکل آیا تو وہ تمہارا ہو گا اور اگرکم نکلا تو پھر بھی تم پر ہی ہو گا (یعنی میرے ذمہ کچھ نہیں ہو گا ) اور یہ جوئے کی ایک قسم ہے۔
[المروضة الندية: 240/2]
(مالکؒ ، احمدؒ ) زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع جائز نہیں (امام شافعیؒ سے بھی ایک روایت میں یہی قول منقول ہے )۔
(ابو حنیفہؒ) یہ بیع مطلق طور پر جائز ہے۔
(محمد بن حسن شیبانیؒ) اگر گوشت غالب ہو تو جائز ہے۔
[المغنى: 90/6 ، الإنصاف: 23/5 ، الأم: 98/3 ، الحاوى: 157/5 ، المبسوط: 180/12]
(راجح) حدیث اگر صحیح ہے تو اسی پر عمل درست ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے