سوال:
ایک شخص نے گواہوں کے روبرو حق مہر کے عوض ایک لڑکی سے نکاح کیا، بعد میں وہ شخص اس نکاح کا انکار کر رہا ہے، تو کیا حکم ہے؟
جواب:
جب ہوش و حواس میں ایجاب و قبول کر لیا، تو نکاح منعقد ہو چکا ہے، اب انکار سے نکاح میں کچھ خلل واقع نہ ہوگا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ثلاث جدهن جد، وهزلهن جد، النكاح، والطلاق، والرجعه
تین چیزوں کی حقیقت تو حقیقت ہے ہی، ان کا مذاق بھی حقیقت ہے: نکاح، طلاق اور رجوع۔
(سنن ابی داود: 2194، سنن الترمذی: 1225، سنن ابن ماجہ: 2039، شرح معانی الآثار للطحاوی: 2/58، سنن الدارقطنی: 3/256، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن غریب، امام ابن جارود رحمہ اللہ (م: 307ھ) نے صحیح اور امام حاکم رحمہ اللہ (2/192) نے صحیح الاسناد کہا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔ (التلخیص الحبیر: 3/210)