ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام
گناہ گار کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
سوال:
کیا گناہ گار شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا درست ہے؟ نیز، کیا فرض نماز ادا کرنے والے کی امامت میں نفل نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
راجح قول (زیادہ صحیح رائے) کے مطابق کسی مسلمان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز اور صحیح ہے، خواہ اس نے بعض معاصی (گناہوں) کا ارتکاب کیا ہو۔
- البتہ، نیک شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنا بلا شبہ افضل اور بہتر ہے۔
کب نماز جائز نہیں ہوتی؟
اگر کوئی شخص ایسے کفریہ افعال (کفر پر مبنی اعمال) کا ارتکاب کرتا ہے:
- جو اسے ملت اسلامیہ سے خارج کر دیتے ہیں،
- تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز نہیں۔
اس کی وجہ:
ایسے شخص کی اپنی نماز ہی درست نہیں، کیونکہ:
جو شخص مسلمان ہی نہیں، اس کی نماز بھی صحیح نہیں ہوتی۔
- جب امام کی نماز صحیح نہ ہو،
- تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کوئی جواز نہیں،
- کیونکہ اس صورت میں امامت کی نیت کے باوجود اصل میں امام ہی موجود نہیں۔
- یعنی، آپ گویا امام کے بغیر نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب