گناہوں کی معافی کے مجرب اعمال: قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخذ: خطبات حافظ محمد اسحاق زاہد، مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام

اس مضمون میں اُن تمام نافع اور ثابت شدہ اعمالِ صالحہ کا جامع تذکرہ پیش کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں قرآن و سنت نے واضح رہنمائی دی ہے کہ وہ گناہوں کی بخشش اور خطاؤں کے مٹانے کا سبب بنتے ہیں۔ ہر مسلمان کی یہ بنیادی ضرورت ہے کہ وہ اپنے رب سے معافی چاہے اور ایسے اعمال اختیار کرے جن سے اس کی لغزشیں دور ہوں، اس کی اصلاح ہو اور اسے اللہ تعالیٰ کی رضا نصیب ہو۔ زیرِ نظر تحریر انہی اعمال کی مفصل وضاحت پیش کرتی ہے، جنہیں اختیار کرکے بندہ اللہ کے فضل و کرم سے گناہوں سے پاک ہوسکتا ہے اور نیکیوں کے راستے پر گامزن ہوسکتا ہے۔

ایمان و عملِ صالح

گناہوں کی مغفرت کا سب سے بنیادی اور بڑا ذریعہ سچا ایمان اور اس کے ساتھ عملِ صالح ہے۔

قرآنی آیت

﴿ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُکَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَلَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾
العنکبوت 29: 7

ترجمہ:
’’اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، تو ہم ضرور ان کے گناہوں کو دور کر دیں گے اور ان کے اچھے اعمال کا بہترین بدلہ دیں گے۔‘‘

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:

قرآنی آیت

﴿ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّهُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَاَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴾
محمد 47: 2

ترجمہ:
’’اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور اس چیز پر ایمان لائے جو محمد ﷺ پر اتاری گئی ہے اور جو ان کے رب کی طرف سے برحق ہے، اللہ نے ان کے گناہ مٹا دیے اور ان کی حالت سنوار دی۔‘‘

ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ پختہ ایمان، صحیح عقیدہ اور صالح عمل بندے کے گناہوں کے مٹنے کا سب سے بڑا سبب ہیں۔

ایمان اور تقویٰ اختیار کرنا

گناہوں سے بچنے اور مغفرت کے حصول کا ایک عظیم ذریعہ تقویٰ ہے۔

قرآنی آیت

﴿ وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْكِتٰبِ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَلَاَدْخَلْنٰهُمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ﴾
المائدہ 5: 65

ترجمہ:
’’اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ضرور ان کے گناہوں کو مٹا دیتے اور انہیں نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیتے۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿ یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَیُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَیَغْفِرْ لَكُمْ ﴾
الأنفال 8: 29

ترجمہ:
’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو تو وہ تمہیں حق و باطل میں تمیز عطا کرے گا، تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں بخش دے گا۔‘‘

اور فرمایا:

﴿ لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَیَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾
الزمر 39: 35

ترجمہ:
’’تاکہ اللہ ان کے بدترین اعمال کو معاف کر دے اور انہیں ان کے بہترین اعمال کا اجر عطا فرمائے۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا:

﴿ اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ ﴾
النساء 4: 31

ترجمہ:
’’اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو ہم تمہارے (صغیرہ) گناہ مٹا دیں گے۔‘‘

توبۂ صادقہ اور استغفار

گناہوں کی معافی کا سب سے عظیم دروازہ خالص توبہ ہے۔

قرآنی آیت

﴿ یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْا اِلَی اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا ﴾
التحریم 66: 8

ترجمہ:
’’اے ایمان والو! اللہ کے حضور سچی اور خالص توبہ کرو، امید ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ مٹا دے گا۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿ إِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ﴾
الفرقان 25: 70

ترجمہ:
’’سوائے اس کے جو توبہ کرے، ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے، تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔‘‘

اسی طرح:

﴿ اِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوْٓئٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾
النمل 27: 11

ترجمہ:
’’البتہ جس نے ظلم کیا، پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں ضرور معاف کرنے والا مہربان ہوں۔‘‘

احادیثِ نبویہ (متعدد حدیثِ قدسی کے تراجم)

نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بیان کیا:

((یَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِی… غَفَرْتُ لَکَ))
ترجمہ: ’’اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھے پکارتا رہے اور مجھ سے امید رکھے، میں تجھے بخش دوں گا۔‘‘

((یَا ابْنَ آدَمَ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَاءِ… غَفَرْتُ لَکَ))
ترجمہ: ’’اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے مغفرت مانگ لے تو میں معاف کر دوں گا۔‘‘

((إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِی بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَایَا… لَأَتَیْتُکَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً))
جامع الترمذی:3540
ترجمہ: ’’اگر تو زمین بھر گناہ لے کر آئے مگر شرک سے پاک ہو تو میں زمین بھر بخشش عطا کروں گا۔‘‘

مکمل وضو کرنا

صحیح وضو گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے۔

حدیث

((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ…))
صحیح مسلم: 245

ترجمہ:
’’جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے تو اس کے گناہ اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی۔‘‘

مساجد کی طرف چل کر جانا

اللہ کے گھروں کی طرف قدم بڑھانا بھی گناہوں کی معافی اور درجات کی بلندی کا عظیم ذریعہ ہے۔

حدیث

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((مَنْ تَطَهَّرَ فِی بَیْتِهِ ثُمَّ مَشٰی إِلٰی بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰهِ…))
صحیح مسلم: 666

ترجمہ:
’’جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف نمازِ فرض ادا کرنے کے لیے جائے تو اس کا ہر قدم ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور دوسرا قدم اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے۔‘‘

اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا:

((أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یَمْحُو اللّٰهُ بِهِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟))
صحابہ نے عرض کیا: ضرور یا رسول اللہ!
آپ ﷺ نے فرمایا:

((إِسْبَاغُ الْوُضُوْءِ عَلَی الْمَکَارِهِ)) یعنی ’’تکلیف کے وقت پورا اور مکمل وضو کرنا‘‘
((وَکَثْرَةُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ)) ’’مساجد کی طرف زیادہ قدم چلنا‘‘
((وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ)) ’’ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا‘‘
پھر فرمایا: ((فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ))
صحیح مسلم: 251
’’یہی اصل جہاد ہے۔‘‘

اسی طرح حدیث ہے:
((مَا مِنْ رَجُلٍ یَتَطَهَّرُ… إِلَّا کَتَبَ اللّٰهُ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ…))
صحیح مسلم: 654

ترجمہ:
’’جو شخص اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے، ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے، ایک درجہ بڑھایا جاتا ہے، اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔‘‘

پانچ وقت کی فرض نمازیں

نماز گناہوں کو مٹانے والا نہایت گستردہ اور مؤثر عمل ہے۔

حدیث

((الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَی الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ…))
صحیح مسلم: 233

ترجمہ:
’’پانچ نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہیں بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔‘‘

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((مَا مِنِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ…))
صحیح مسلم: 228

ترجمہ:
’’جو شخص فرض نماز کا وقت پائے، خوب وضو کرے، خشوع کامل کرے، پوری اطمینان سے رکوع کرے تو یہ نماز پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہ نہ کرے۔‘‘

ایک اور واقعہ میں نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کے بارے میں فرمایا جس نے حد کا اقرار کیا تھا لیکن آپ نے اس سے تفتیش نہ کی، اور بعد میں نماز کے بعد فرمایا:
((فَإِنَّ اللّٰهَ قَدْ غَفَرَ لَکَ ذَنْبَکَ))
صحیح البخاری: 6823، صحیح مسلم: 2765

ترجمہ:
’’اللہ نے تمہارا گناہ بخش دیا۔‘‘

اذان کے بعد کی دعا پڑھنا

حدیث

((مَنْ قَالَ حِینَ یَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ: أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ…))
صحیح مسلم: 386

ترجمہ دعا:
’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کو رب، محمد ﷺ کو رسول اور اسلام کو دین مان کر خوش ہوں۔‘‘

حدیث کا ترجمہ:
’’جو شخص اذان سن کر یہ دعا پڑھے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

فرشتوں کی آمین کے ساتھ آمین کہنا

حدیث

((إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا…))
صحیح البخاری: 780، صحیح مسلم: 410

ترجمہ:
’’جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو، کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافق ہوجائے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

قومہ میں "اللہم ربنا لک الحمد” کہنا

حدیث

((إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ…))
صحیح مسلم: 409

ترجمہ:
’’جب امام کہے: ’سمع اللہ لمن حمدہ‘ تو تم کہو: ’اللہم ربنا لک الحمد‘۔ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے سے موافق ہو جائے اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

دن میں سو مرتبہ "سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ” پڑھنا

حدیث

((مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ فِی یَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ…))
صحیح البخاری: 6405، صحیح مسلم: 2691

ترجمہ:
’’جو شخص دن میں سو مرتبہ ’سبحان اللہ وبحمدہ‘ پڑھے اس کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘

دن میں سو مرتبہ “لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیکَ لَهُ…” پڑھنا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

دعائیہ کلمات

(( لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ))
صحیح البخاری: 3293، صحیح مسلم: 2691

ترجمہ حدیث:
’’جو شخص دن میں سو مرتبہ یہ کلمات پڑھے، اس کے لیے دس گردنیں آزاد کرنے کا ثواب لکھا جاتا ہے، سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں، سو گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، اور شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے۔‘‘

تسبیحات پڑھنا (لا إلہ إلا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ، الحمد للہ…)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

حدیث

((مَا عَلَی الْأَرْضِ رَجُلٌ یَقُولُ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَکْبَرُ…))
جامع الترمذی: 3460 — وحسنہ الألبانی

ترجمہ:
’’زمین میں جو شخص یہ کہے: لا إلہ إلا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ، الحمد للہ، ولا حول ولا قوۃ إلا باللہ — اس کے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘

رمضان المبارک کے روزے رکھنا

حدیث

((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ))
صحیح البخاری: 38، صحیح مسلم: 760

ترجمہ:
’’جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘

لیلۃ القدر کا قیام

حدیث

((مَنْ قَامَ لَیْلَةَ الْقَدْرِ إِیمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ))
صحیح البخاری: 2014، صحیح مسلم: 760

ترجمہ:
’’جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ لیلۃ القدر کا قیام کرے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا

حدیث

((صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰهِ أَنْ یُکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِی قَبْلَهُ وَالَّتِی بَعْدَهُ))
صحیح مسلم: 1162

ترجمہ:
’’مجھے اللہ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ پچھلے اور آنے والے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔‘‘

یومِ عاشوراء کا روزہ رکھنا

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت:

حدیث

((یُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِیَةَ))
صحیح مسلم: 1162

ترجمہ:
’’عاشوراء کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘

حجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنا

حدیث

((مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ))
صحیح البخاری: 1819، صحیح مسلم: 1350

ترجمہ:
’’جس نے حج کیا اور بے حیائی اور گناہ سے بچا رہا، وہ اس حال میں لوٹتا ہے جیسے آج ہی ماں سے پیدا ہوا ہو۔‘‘

عمرہ کرنا

حدیث

((الْعُمْرَةُ إِلَی الْعُمْرَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَیْنَهُمَا))
صحیح البخاری: 1773، صحیح مسلم: 1349

ترجمہ:
’’ایک عمرہ اور دوسرے عمرہ کے درمیانی گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔‘‘

خفیہ طور پر صدقہ کرنا

قرآنی آیت

﴿ إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِیَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتِوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَكُمْ وَیُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِنْ سَیِّئَاتِکُمْ﴾
البقرۃ 2: 271

ترجمہ:
’’اگر تم صدقہ ظاہر کرو تو اچھا ہے، لیکن اگر اسے چھپاؤ اور محتاجوں کو دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور یہ عمل تمہارے گناہوں کو بھی مٹا دے گا۔‘‘

مصیبتوں، آزمائشوں اور تکلیفوں پر صبر کرنا

حدیث

((مَا یُصِیبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ… إِلَّا کَفَّرَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ خَطَایَاهُ))
صحیح البخاری: 5641، 5642، صحیح مسلم: 2573

ترجمہ:
’’مسلمان کو جو بھی تھکاوٹ، بیماری، غم، رنج یا تکلیف پہنچتی ہے یہاں تک کہ کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘

برائی کے بعد نیکی کرنا

گناہوں کو مٹانے کا ایک مؤثر اور یقینی ذریعہ یہ ہے کہ انسان برائی کے فوراً بعد نیکی کرے، کیونکہ نیکیوں میں یہ خاصیت رکھی گئی ہے کہ وہ برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔

قرآنی آیت

﴿ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّئَاتِ ﴾
ہود 11: 114

ترجمہ:
’’یقیناً نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔‘‘

حدیث

نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
((اتَّقِ اللّٰهَ حَیْثُمَا کُنْتَ، وَأَتْبِعِ السَّیِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ))
جامع الترمذی: 1987 — وحسنہ الألبانی

ترجمہ:
’’جہاں کہیں بھی رہو، اللہ سے ڈرتے رہو۔ اور برائی کے بعد نیکی کرو، وہ اسے مٹا دے گی۔ اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔‘‘

گناہ کے بعد وضو کرکے دو رکعتیں پڑھنا

حدیث

((مَا مِنْ رَجُلٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ یَقُومُ فَیَتَطَهَّرُ، ثُمَّ یُصَلِّی، ثُمَّ یَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ إِلَّا غَفَرَ اللّٰهُ لَهُ))
جامع الترمذی: 406 — وحسنہ الألبانی

ترجمہ:
’’جب کوئی شخص گناہ کر بیٹھے، پھر کھڑا ہو کر وضو کرے، نماز پڑھے اور اللہ سے استغفار کرے تو اللہ اسے معاف کر دیتا ہے۔‘‘

ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا

حدیث

((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَلْتَقِیَانِ فَیَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ یَتَفَرَّقَا))
جامع الترمذی: 2727 — وصححہ الألبانی

ترجمہ:
’’جو دو مسلمان آپس میں مل کر مصافحہ کرتے ہیں، تو جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔‘‘

ایک اور حدیث میں ہے:
((مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ الْتَقَیَا فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا بِیَدِ صَاحِبِهِ…))
مسند احمد: 12474 — صحیح لغیرہ

ترجمہ:
’’جب دو مسلمان ملتے ہیں اور ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ہیں (یعنی مصافحہ کرتے ہیں) تو اللہ کی ذمہ داری ہے کہ ان کی دعا قبول کرے اور ان کے ہاتھ جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دے۔‘‘

کفارۂ مجلس پڑھنا

مجلس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھنا گناہوں کے مٹنے کا ذریعہ ہے:

دعا

((سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ))
سنن ابی داود: 4859 — حسن صحیح

ترجمہ:
’’اے اللہ! تو پاک ہے اور تیری تعریف کے ساتھ ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔‘‘

حدیث کا ترجمہ:
’’یہ دعا مجلس میں سرزد ہونے والی لغزشوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔‘‘

سلام کو عام کرنا اور اچھی گفتگو کرنا

حدیث

((إِنَّ مِنْ مُوجِبَاتِ الْمَغْفِرَةِ: بَذْلُ السَّلَامِ وَحُسْنُ الْکَلَامِ))
رواہ الطبرانی — وصححہ الألبانی (صحیح الترغیب: 2699)

ترجمہ:
’’سلام کو عام کرنا اور اچھی گفتگو کرنا مغفرت کا سبب بنتے ہیں۔‘‘

نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

حدیث

((مَنْ صَلَّی عَلَیَّ وَاحِدَةً، صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ، وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِیئَاتٍ، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ))
صحیح الجامع: 6359

ترجمہ:
’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور دس درجات بلند کرتا ہے۔‘‘

اہلِ ذکر کی مجلس میں بیٹھنا

دوسرے خطبے میں بیان کیے گئے اس عظیم عمل کا ثواب بھی گناہوں کی مغفرت ہے، کیونکہ ذکر کی مجالس اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت محبوب ہیں۔

حدیث

((إِنَّ لِلّٰهِ مَلَائِکَةً یَطُوفُونَ فِی الطُّرُقِ یَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّکْرِ…))
صحیح البخاری: 6408، صحیح مسلم: 2689

ترجمہ (خلاصۂ حدیث):
’’اللہ کے کچھ فرشتے زمین میں گھومتے پھرتے رہتے ہیں اور ذکر کی مجلسیں تلاش کرتے ہیں۔ جب وہ ایسی مجلس پاتے ہیں تو وہاں اکٹھے ہو جاتے ہیں، آسمان تک انہیں اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں، پھر اللہ کے حضور عرض کرتے ہیں کہ یہ لوگ تیری تسبیح، تحمید اور تمجید بیان کر رہے ہیں، جنت کا سوال کرتے ہیں، دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں۔
اللہ فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے انہیں معاف کر دیا۔
اور فرمایا کہ جو شخص راستے سے گزرتے ہوئے محض بیٹھ گیا تھا، میں نے اسے بھی معاف کر دیا۔‘‘

نتیجہ

آخر میں ہم انتہائی اہم نکات بطور نتیجہ پیش کرتے ہیں:

1. مغفرت کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ نے صحیح احادیث میں بے شمار ایسے اعمال بیان فرمائے ہیں جن سے بندے کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف کرنا چاہتا ہے، ہمیں ہدایات دینا چاہتا ہے، بس ہم اس کی طرف رجوع کریں۔

2. کبیرہ گناہوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے
اگر بندہ کبیرہ گناہوں سے بچے تو اس کے صغیرہ گناہ خود بخود مٹتے رہتے ہیں۔ نمازیں، روزے، صدقہ، تسبیح، مصافحہ — سب اس کے گناہوں کو مٹا کر اسے پاکیزہ بناتے رہتے ہیں۔

3. سچی توبہ گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتی ہے
جو بندہ ایمان، ندامت اور عزمِ ترکِ معصیت کے ساتھ خالص توبہ کر لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے گناہ مٹا کر انہیں نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ یہ اللہ کی بہت بڑی رحمت ہے۔

4. معمولی عمل بھی اللہ کے ہاں بڑا اجر رکھتا ہے
مسکرا کر سلام کرنا، مصافحہ کرنا، ایک بار درود پڑھنا، ایک بار سبحان اللہ کہنا — یہ سب معمولی اعمال نہیں بلکہ انسان کے گناہوں کو ختم کرنے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

5. اپنے آپ کو نیکی کی مجالس سے جوڑیں
ذکر کی مجلسیں وہ پاکیزہ حلقے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے، فرشتے جمع ہوتے ہیں، اور شرکاء کی مغفرت کا اعلان ہوتا ہے۔

6. ہر وقت اللہ سے امید رکھیں
حدیثِ قدسی کے مطابق:
’’اگر تمہارے گناہ آسمان تک بھی پہنچ جائیں اور تم سچے دل سے استغفار کر لو تو اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے۔‘‘
یہ امید، یہ رجوع، یہی اصل عبادت ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ:

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا، وَاسْتُرْ عُيُوْبَنَا، وَبَدِّلْ سَیِّئَاتِنَا حَسَنَاتٍ، وَاجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِكَ الصَّالِحِیْنَ۔ آمِیْن

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے