گروی کے لین دین کی شرعی حیثیت – ایک تفصیلی وضاحت
سوال:
کیا گروی کا لین دین شرعاً درست ہے، اگر اس کی صورت یہ ہو:
میں نے اپنے دوست سے اس کا مکان ایک سال کے لیے لیا ہے اور اسے 60,000 روپے دیے ہیں۔ ہمارا معاہدہ یہ ہے کہ اگر میں مکان کی مکمل قیمت جو کہ 200,000 روپے ہے، ایک سال کے اندر ادا کر دوں تو وہ مکان میرے نام کر دے گا۔ لیکن اگر میں اسے رقم واپس نہ کر سکا تو وہ مجھے میرے 60,000 روپے ایک سال بعد واپس کر دے گا۔
کیا یہ معاملہ، جسے عام طور پر گروی کہا جاتا ہے، شرعی طور پر درست ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری کی حدیث سے رہنمائی:
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:
«الظَّهْرُ يُرْکَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا کَانَ مَرْهُوْنًا، وَلَبَنُ الدَّرِ يُشْرَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا کَانَ مَرْهُوْنًا، وَعَلَی الَّذِیْ يَرْکَبُ وَيَشْرَبُ النَّفَقَةُ»
(صحیح بخاری، كتاب الرهن، باب الرهن مركوب و محلوب، ج1)
یعنی:
"جب جانور گروی ہو تو اس پر سوار ہوا جا سکتا ہے بشرطیکہ اس کا خرچ دیا جائے، اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ پیا جا سکتا ہے بشرطیکہ اس کا خرچ ادا کیا جائے، اور جو شخص سوار ہو یا دودھ پئے اس پر خرچ لازم ہوگا۔”
یہ حدیث گروی کے متعلق دو واضح صورتیں بیان کرتی ہے، جنہیں نص میں ذکر کیا گیا ہے۔ ان صورتوں کے علاوہ اگر کوئی اور شکل ہو تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ اگر وہ کسی شریعت کے مخالف چیز پر مشتمل نہ ہو تو وہ جائز ہے، ورنہ ناجائز۔
موجودہ معاملے کی تحلیل:
آپ کے سوال سے جو صورت سامنے آتی ہے، وہ کچھ یوں ہے:
- آپ نے اپنے ایک دوست کو 60,000 روپے قرض دیے۔
- اس قرض کے بدلے اس کے مکان کو گروی لیا۔
- معاہدہ یہ ہے کہ اگر آپ ایک سال کے اندر اس مکان کی قیمت 200,000 روپے ادا کر دیں، تو وہ مکان آپ کے نام کر دے گا۔
- اگر آپ قیمت ادا نہ کر سکے، تو وہ دوست ایک سال بعد آپ کو 60,000 روپے واپس کر دے گا۔
یہ صورت شرعاً ناجائز ہے، اس کی درج ذیل وجوہات ہیں:
➊ سود پر مبنی لین دین (ربا):
آپ نے جو قرض (60,000 روپے) دیا ہے، وہ مکمل طور پر آپ کو واپس بھی ملے گا اور اس دوران آپ گروی شدہ مکان سے فائدہ بھی اٹھائیں گے۔
یہ صورت سود (ربا) میں آتی ہے، کیونکہ قرض پر مشروط نفع حاصل کیا جا رہا ہے۔
➋ سلف (قرض) اور بیع (خرید و فروخت) کا اجتماع:
اس معاملے میں قرض اور خرید و فروخت دونوں ایک ساتھ جمع ہو گئے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے:
«لاَ یَحِلُّ سَلَفٌ وَبَیْعٌ»
(ترمذى، ابوداؤد، نسائى)
"قرض اور خرید و فروخت اکٹھی کرنا حلال نہیں ہے۔”
➌ قرض دے کر کم قیمت پر خریداری:
آپ نے 60,000 روپے قرض دیے اور اس کے بعد مکان کی قیمت 200,000 روپے طے کی، جو کہ عام مارکیٹ ویلیو سے کم ہو سکتی ہے۔
اس طرح قیمت کم طے کرنا سود کی ایک اور شکل ہے، کیونکہ قرض کی بنیاد پر فائدہ حاصل کیا جا رہا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب