سوال
بخدمت جناب مولانا مفتی عبیداللہ عفیف صاحب السلام علیکم!
ہماری بستی میں اجتماعی قربانی کا انتظام کیا گیا۔ اس میں کچھ مسائل سامنے آئے، جن کی وضاحت درج ذیل ہے:
◈ ایک گائے 7000 روپے میں خریدی گئی۔
◈ دوسری گائے 14000 روپے میں خریدی گئی۔
◈ ہر شریک سے فی حصہ 1500 روپے ایڈوانس لیا گیا اور کہا گیا کہ باقی کمی بیشی بعد میں ایڈجسٹ کر لی جائے گی۔
تفصیل
قیمت گائے نمبر 1 = 7000 روپے
◈ ایڈوانس فی حصہ = 1500 روپے
◈ اصل قیمت فی حصہ = 1000 روپے
◈ قابل واپسی فی حصہ = 500 روپے
قیمت گائے نمبر 2 = 14000 روپے
◈ ایڈوانس فی حصہ = 1500 روپے
◈ اصل قیمت فی حصہ = 2000 روپے
◈ قابل وصولی فی حصہ = 500 روپے
نتیجہ
◈ گائے نمبر 1 کے شرکاء سے فی حصہ 500 روپے زائد لیے گئے جو واپس کرنے تھے۔
◈ گائے نمبر 2 کے شرکاء سے فی حصہ 500 روپے مزید لینے تھے۔
◈ مگر عملاً یہ نہیں کیا گیا، بلکہ دونوں گائیوں کا گوشت برابر حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
سوالات
➊ کیا اس صورت میں قربانی شرعاً درست ہوئی یا نہیں؟
➋ کیا اس طرح قربانی کے گوشت کی خرید و فروخت تو نہیں ہوئی؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کے جانور کو اضحیۃ یا ضحیۃ کہا جاتا ہے، اور اس کی تعریف یوں کی گئی ہے:
(الاضحية والضحية اسم لما يذبح من الابل والبقر والغنم يوم النحر وأيام التشريق تقربا إلى الله)
یعنی قربانی اس اونٹ، گائے یا بکری کو کہتے ہیں جو عیدالاضحٰی اور ایام تشریق (11، 12، 13 ذوالحجہ) میں قرب الٰہی کے لیے ذبح کی جائے۔
گوشت بیچنے کی ممانعت
قربانی کے آداب میں سے یہ ہے کہ قربانی کا گوشت یا چمڑا بیچنا جائز نہیں۔ حدیث میں اس کی صریح ممانعت آئی ہے:
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
(أَنَّ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلاَلَهَا فِى الْمَسَاكِينِ وَلاَ يُعْطِىَ فِى جِزَارَتِهَا مِنْهَا شَيْئًا.)
(صحیح مسلم)
نبی کریم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کی قربانیوں کی نگرانی کریں اور ان کا سارا گوشت، کھالیں اور جھولیں مسکینوں میں تقسیم کریں، اور قصاب کو اس میں سے مزدوری نہ دیں۔
➋ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
(عن ابی سَعِيدٍ………انی أُحِلُّهُ لَكُمْ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا)
(صحیح بخاری)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے تمہارے لیے قربانی کا گوشت حلال کر دیا ہے، پس جتنا چاہو کھاؤ اور صدقہ کرو، مگر اسے فروخت نہ کرو۔
مسئلے کی وضاحت
➊ گائے نمبر 1 کے شرکاء:
◈ ان کی قربانی درست ہے، کیونکہ انہوں نے اصل حصہ کی قیمت ادا کر دی تھی۔
◈ البتہ ان سے فی کس 500 روپے زائد لیے گئے، جو واپس کرنا واجب ہے۔
◈ چونکہ ان زائد پیسوں کے بدلے وہ گائے نمبر 2 کا کچھ گوشت لے بیٹھے ہیں، اس وجہ سے یہ صورت خرید و فروخت کے مشابہ ہو گئی ہے، جو ناجائز ہے۔ مگر اس غلطی سے ان کی قربانی پر اثر نہیں پڑا۔
➋ گائے نمبر 2 کے شرکاء:
◈ ان کی قربانی شرعاً نہیں ہوئی۔
◈ وجہ یہ ہے کہ اصل قیمت فی حصہ 2000 روپے تھی، لیکن انہوں نے صرف 1500 روپے ادا کیے۔ ابھی ان پر 500 روپے بقایا ہیں۔
◈ جب تک وہ بقیہ رقم ادا نہیں کریں گے، قربانی معلق رہے گی۔
◈ مزید یہ کہ انہوں نے گائے نمبر 1 کا کچھ گوشت زائد رقم ادا کیے بغیر لے لیا، جو گوشت کی خرید و فروخت کے حکم میں آتا ہے اور یہ سخت گناہ ہے۔
خلاصہ
◈ گائے نمبر 1 کے شرکاء کی قربانی درست ہوئی، مگر زائد رقم لینا اور اس کے بدلے دوسرا گوشت دینا ناجائز ہے۔
◈ گائے نمبر 2 کے شرکاء کی قربانی ابھی تک شرعاً نہیں ہوئی، جب تک وہ بقایا 500 روپے فی کس ادا نہ کر دیں۔
◈ گوشت کی اس طرح تقسیم اور لین دین ناجائز ہے اور اس پر توبہ لازم ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب