سوال
ملکہ بلقیس کا تخت لانے والے شخص کے بارے میں ایک عالم کا عقیدہ ہے کہ وہ نبی تھے، اور وہ قرآن مجید کی آیت:
﴿قَالَ الَّذِیْ عِنْدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ﴾
(سورۃ النمل، آیت 40)
کی یہ تفسیر کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات اجماع امت سے ثابت ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے قرآن مجید کی آیت:
﴿قَالَ ٱلَّذِي عِندَهُۥ عِلۡمٞ مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ﴾
(سورۃ النمل، آیت 40)
یعنی: ’’بولا وہ شخص جس کے پاس تھا کتاب کا علم‘‘ کی تفسیر بعض اہلِ علم سے نقل کی ہے، اور آپ کا سوال یہ ہے کہ:
"کیا یہ بات اجماع امت سے ثابت ہے؟”
تو اس کا جواب یہ ہے:
وباللہ التوفیق
یہ بات نہ تو قرآن مجید سے ثابت ہے، نہ رسول اللہﷺ کی کسی صحیح یا حسن حدیث سے، اور نہ ہی اجماع امت سے۔ یہ محض اہل علم کے اقوال میں سے ایک قول ہے۔
مزید وضاحت:
✿ اس مسئلے کو زیادہ طول دینے کی ضرورت بھی نہیں۔
✿ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ جاننے یا بتانے کا مکلف نہیں بنایا کہ ﴿الَّذِیْ عِنْدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ﴾ سے مراد کون شخص ہے۔
✿ لہٰذا اس بارے میں غیر ضروری وقت صرف کرنا فائدہ مند نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب