کیا "یا رسول اللہ” والے اشتہارات چھاپنا جائز ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 380

سوال:

میرا ایک پرنٹنگ پریس کا کاروبار ہے، جس میں لوگ مجھ سے لیٹر پیڈ، اشتہارات وغیرہ چھپواتے ہیں۔ ان میں بعض ایسی چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں جن پر "یا رسول اللہ” یا اسی طرح کے دوسرے الفاظ درج ہوتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ:

➊ کیا ان چیزوں کو چھاپنا میرے لیے جائز ہے یا ناجائز؟
➋ عام طور پر لوگ ان الفاظ سے رسول اکرم ﷺ کو "حاضر و ناظر” سمجھتے ہیں۔
➌ میرا عقیدہ یہ ہے کہ جو لوگ ایسا عقیدہ رکھتے ہیں، میں انہیں مسلمان نہیں سمجھتا۔

جواب :

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے جو سوال کیا، اس کا جواب خود آپ کے اس قول میں موجود ہے:

"میں ایسا عقیدہ رکھنے والے کو مسلم نہیں سمجھتا”

اس قول سے ظاہر ہے کہ آپ ایسے عقیدہ کو شرک یا کفر کے مترادف سمجھتے ہیں، جس میں رسول اللہ ﷺ کو "حاضر و ناظر” مانا جاتا ہے۔ اور آپ کا یہ نظریہ دلائل پر مبنی ہے۔

لہٰذا انہی دلائل کی روشنی میں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایسے کلمات جن سے یہ باطل عقیدہ ظاہر ہو، انہیں چھاپنا جائز نہیں ہو سکتا۔
چاہے وہ چھاپنا محض اجرت کے لیے ہی کیوں نہ ہو، یعنی اگر آپ اس سے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی یہ کام کر رہے ہوں، تب بھی یہ عمل شرعاً ممنوع ہے۔

آپ کے اصولی مؤقف کے مطابق، اگر ایسا عقیدہ رکھنا ایمان کے منافی ہے، تو اس عقیدہ کی اشاعت یا ترویج، خواہ کسی بھی شکل میں ہو (جیسے پرنٹنگ وغیرہ)، قطعاً درست نہیں ہو سکتی۔

نتیجہ:

لہٰذا آپ کے لیے ایسے کلمات کو پرنٹنگ پریس میں چھاپنا ناجائز ہے، کیونکہ یہ باطل عقیدہ کی ترویج میں شمار ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے