کیا ہومیوپیتھک علاج شرعی طور پر جائز ہے؟ تفصیلی جائزہ
ماخوذ : احکام و مسائل، تعویذ اور دم کے مسائل، جلد 1، صفحہ 465

ہومیوپیتھک علاج اور الکوحل کا استعمال: شرعی نقطہ نظر

سوال

محترم جناب! گزارش یہ ہے کہ میں ایک چار سالہ ہومیوپیتھک کورس کر رہا ہوں۔ میرے کچھ دوست، بھائی اور دیگر قریبی ساتھی مجھے اس کورس کو جاری رکھنے سے روک رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہومیوپیتھک علاج میں الکوحل کا استعمال ہوتا ہے، جو شرعاً حرام ہے۔ ان کے مطابق ہومیوپیتھک ادویات میں 90٪ تک الکوحل شامل ہوتی ہے، جو دوا کو مؤثر بناتی ہے۔ براہِ کرم اس مسئلے کی اصل حقیقت سے مجھے آگاہ فرمائیں کہ آیا یہ علاج شرعی لحاظ سے جائز ہے یا ناجائز؟ میں آپ کے جواب کا منتظر ہوں اور مجھے اس بارے میں ٹھوس دلائل اور واضح ثبوت درکار ہیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے چند دوستوں، بھائیوں اور دیگر مخلص ساتھیوں کی بات درست ہے کیونکہ:

الکوحل ایک نشہ آور شے ہے

◈ اور ہر نشہ آور چیز شرعاً خمر (شراب) کے حکم میں ہے

◈ اور ہر خمر (شراب) حرام ہے

احادیث مبارکہ سے دلائل:

صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:

«کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ»
(کتاب الاشربة، باب بیان أن کل مسکر خمر وأن کل خمر حرام)

یعنی:

"ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے”

قرآن مجید کی روشنی میں:

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ وَٱلۡأَنصَابُ وَٱلۡأَزۡلَٰمُ رِجۡسٞ مِّنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَٰنِ فَٱجۡتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ﴾
(سورۃ المائدہ، آیت 90)

یعنی:

"اے ایمان والو! شراب، جوا، بتوں کے تھان اور فال کے تیر سب ناپاک ہیں، شیطان کے کام ہیں، پس ان سے بچو تاکہ تم فلاح پا سکو”

تجارت و استعمال کا حکم:

صحیح بخاری کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے خمر (شراب) کی تجارت کو حرام قرار دیا ہے۔

لہٰذا:

◈ خمر یا اس میں شامل الکوحل کے ذریعے علاج کرنا

◈ یا ایسی دوا بیچنا یا بنانا
شرعاً ناجائز اور حرام ہے

نتیجہ:

◈ ہومیوپیتھک علاج چونکہ اکثر صورتوں میں الکوحل پر مشتمل ہوتا ہے

◈ اور وہ الکوحل نشہ آور ہوتی ہے

◈ لہٰذا اس سے علاج کرنا یا اس کی تعلیم اور کاروبار کرنا شرعی اصولوں کے خلاف ہے

آپ کو ایسے کاروبار اور علاج سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے تاکہ آپ اللہ کی رضا اور آخرت کی فلاح حاصل کر سکیں۔

ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے