سوال
احادیثِ نبوی ﷺ میں ان تمام چیزوں کا ذکر موجود ہے جن پر زکوٰۃ فرض ہے۔ لیکن کپاس (پھٹی یا روئی) کے متعلق راقم الحروف کو کوئی روایت نظر سے نہیں گزری۔ کیا واقعی ان پر زکوٰۃ نہیں ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!
روئی (پھٹی) وغیرہ پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ یہ میرا تحقیقی موقف ہے، اور اس میں میرے ساتھ متعدد محدثین بھی شامل ہیں۔ مثلاً:
❀ امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ
❀ شعبی رحمۃ اللہ علیہ
❀ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ
❀ حسن بن صالح رحمہ اللہ
❀ اور دیگر ائمہ کرام رحمہم اللہ
دلائل درج ذیل ہیں:
(1) صحیح مسلم کی روایت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((ليس فى مادون خمسة اوسق من تمر أوجب صدقة.)) صحیح مسلم: كتاب الزكوة، باب ليس فى مادون خمسة أوسق صدقة، رقم الحديث: ٢٢٦٣
’’یعنی پانچ وسق سے کم کھجور یا اناج (غلہ) پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔‘‘
(2) صحیح مسلم کی دوسری روایت
اس روایت میں الفاظ یہ ہیں:
((ليس فى حب ولا تمر صدقة حتى يبلغ خمسة أوسق.)) فتح الباری، جلد ٣، صفحہ ٤٢، رقم الحديث: ٢٢٦٨
’’یعنی کھجور اور اناج میں زکوٰۃ نہیں ہے جب تک وہ پانچ وسق تک نہ پہنچ جائیں۔‘‘
(3) حدیثِ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ
یہ حدیث امام حاکم، دارقطنی اور بیہقی نے روایت کی ہے۔ بیہقی کے مطابق اس حدیث کے تمام رواۃ ثقہ ہیں، سند متصل ہے اور اس میں کوئی انقطاع نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ حدیث ان دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کو اس وقت ارشاد فرمائی جب آپ ﷺ نے انہیں یمن کے لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بھیجا۔
(بحوالہ: عون المعبود فی شرح سنن ابی داود)
حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
((فقال لا تأخذ الصدقة إلا من هذه الأربعة.))
’’یعنی آپ ﷺ نے فرمایا: صدقہ نہ لو مگر ان چار چیزوں سے: (1) جو، (2) کھجور، (3) منقی، (4) گندم۔‘‘
خلاصہ و وضاحت
رسول اللہ ﷺ نے وضاحت کے ساتھ بیان فرما دیا کہ ان چار اجناس کے علاوہ پر صدقہ (زکوٰۃ) واجب نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ قیاس کے تحت مسلم شریف کی حدیث کی روشنی میں دیگر اناج مثلاً جوار، باجرہ، مکئی وغیرہ کو اس میں شامل کیا جاسکتا ہے، لیکن کپاس یا روئی ان میں شامل نہیں ہیں۔
البتہ اگر روئی یا کپاس بیچ کر اس کے بدلے رقم حاصل ہو، اور اس رقم پر پورا سال گزر جائے تو پھر نقدی کے حساب سے زکوٰۃ واجب ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب