سوال:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يؤمن أحدكم، حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه
کوئی اس وقت تک (کامل الایمان) مومن نہیں ہو سکتا، جب تک اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے، جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔
(صحیح البخاری: 13، صحیح مسلم: 45)
کیا کوئی شخص کسی نیکی میں اپنے بھائی سے آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کر سکتا؟
جواب:
مذکورہ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ مجموعی طور پر ہر خیر کو جس طرح اپنے لیے پسند کرتا ہے، اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے اور جس طرح ہر برائی کو خود سے دور کرنا چاہتا ہے، اپنے بھائی سے بھی برائی دور ہونے کو پسند کرے۔ یہ ایک مومن کی دوسرے مومن کے لیے خیر خواہی کے جذبات ہیں۔ ایسا نہیں کہ اپنے لیے تو بھلائیاں پسند کرے اور مسلمان بھائی کے لیے شر اور برائیوں کی تمنا کرے۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے خیر کے معاملات میں آگے نہیں بڑھ سکتا، یقیناً خیر و بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا مستحب امر ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نیکیوں میں باہم مقابلہ کرتے تھے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ
(آل عمران: 133)
اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف ایک دوسرے سے جلدی کرو کہ جس کی چوڑائی زمین و آسمانوں کی طرح ہے، یہ پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
جاء الفقراء إلى النبى صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ذهب أهل الدثور من الأموال بالدرجات العلى، والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ولهم فضل من أموال يحجون بها، ويعتمرون، ويجاهدون، ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم إن أخذتم أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله، تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثا وثلاثين، فاختلفنا بيننا، فقال بعضنا: نسبح ثلاثا وثلاثين، ونحمد ثلاثا وثلاثين، ونكبر أربعا وثلاثين، فرجعت إليه، فقال: تقول: سبحان الله، والحمد لله، والله أكبر، حتى يكون منهن كلهن ثلاثا وثلاثين
فقراء صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار تو ہم پر بازی لے گئے، سدا کی جنتوں کے مالک ہوئے، وہ نماز روزے تو ہماری طرح ہی رکھتے ہیں، مگر صدقہ، جہاد اور حج وعمرہ میں ہم سے بڑھ جاتے ہیں، ان کے پاس مال جو ہے، فرمایا: کیا میں آپ کو ایک عمل نہ بتاؤں، اگر اس پر کاربند رہو گے، تو آپ آگے نکلنے والوں سے مل جائیں گے، پیچھے والا کوئی آپ کے ساتھ نہیں مل سکتا اور آپ سب سے زیادہ اجر والے ہو جائیں گے، سوائے اس کے جو آپ کی طرح ہی عمل کرے۔ (وہ عمل یہ ہے کہ) نماز کے بعد سبحان الله، الحمد لله اور الله اكبر پڑھ لیا کریں۔ ہم میں اختلاف ہو گیا، بعض کہتے تھے کہ 33 بار سبحان الله، 33 بار الحمد لله اور 34 بار الله اكبر کہنا ہے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو فرمایا: سبحان الله، الحمد لله اور الله اكبر سب کو 33، 33 مرتبہ پڑھنا ہے۔
(صحیح البخاری: 843)