کیا کنڈیکٹر کو سٹوڈنٹ کہنا جھوٹ ہوگا؟ شرعی رہنمائی
ماخوذ : احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 385

سوال

میرا گاؤں دفتر سے ۳۰ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور وہاں پہنچنے کے لیے بیس روپے کرایہ لگتا ہے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، میں ایک طالب علم بھی ہوں۔ دن کے وقت ایک بجے تک ملازمت کرتا ہوں، اور پھر اسی جگہ پر ٹیوشن بھی پڑھاتا ہوں۔ دونوں کام ساتھ ساتھ کرتا ہوں۔ اگر میں مکمل کرایہ ادا کروں تو ساری تنخواہ کرایہ میں خرچ ہو جاتی ہے۔ میں ایک طالب علم بھی ہوں، تو کیا اگر میں کنڈیکٹر سے کہوں کہ میں "Student” ہوں، تو کیا یہ جھوٹ تو نہیں ہوگا؟ برائے مہربانی میری اس بارے میں رہنمائی کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ آپ نے ذکر کیا ہے کہ ’’جہاں پہنچنے تک میرا کرایہ بیس روپے لگتا ہے‘‘۔ اگر یہ کرایہ صرف ایک طرف کا ہے تو ماہانہ حساب سے یہ چھ سو روپے (600) بنتا ہے، اور اگر دونوں طرف کا ہے تو بارہ سو روپے (1200) ماہانہ خرچ ہوتا ہے۔

➋ اگر یہ کرایہ دونوں طرف کا ہے اور ماہانہ بارہ سو روپے لگتے ہیں، تب بھی یہ کہنا کہ "ساری تنخواہ کرایوں میں نکل جاتی ہے” درست محسوس نہیں ہوتا، کیونکہ بظاہر آپ کی تنخواہ بارہ سو روپے سے زائد ہی ہوگی۔ لہٰذا آپ کا یہ کہنا کہ ساری تنخواہ صرف کرایہ میں صرف ہو جاتی ہے، قرین قیاس (حقیقت کے مطابق) معلوم نہیں ہوتا۔

➌ اگر آپ حقیقتاً وہ طالب علم ہیں جسے حکومت کی طرف سے باقاعدہ اسٹوڈنٹ کارڈ کے ذریعے کرایہ میں رعایت دی گئی ہے، اور آپ یہ کارڈ کنڈیکٹر کو دکھا کر اپنا طالبعلم ہونا ثابت کرتے ہیں، تو ایسی صورت میں کنڈیکٹر کو خود کو "Student” کہنا جھوٹ نہیں ہوگا۔

➍ لیکن اگر آپ کے پاس حکومت کی طرف سے جاری کردہ کوئی ثبوت موجود نہیں اور آپ رعایت حاصل کرنے کے لیے صرف زبانی دعویٰ کرتے ہیں تو پھر یہ بات جھوٹ شمار ہوگی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے