کیا کسی صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب پیا؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا کسی صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب پیا؟

جواب:

سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مٹی کے برتن کے پاس اُٹھ کر تشریف لائے اور اس میں پیشاب کیا۔ اسی رات میں اُٹھی اور مجھے پیاس لگی ہوئی تھی۔ میں نے جو اس میں تھا، پی لیا۔ جب صبح ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”خبردار! بے شک آپ آج کے بعد کبھی اپنے پیٹ میں بیماری نہ پائیں گی۔“
(المستدرك للحاكم: 63/4، حلية الأولياء لأبي نعيم: 67/2، دلائل النبوة لأبي نعيم: 380/2، المعجم الكبير للطبراني: 89/25، التلخيص الحبير لابن حجر: 31/1، البداية والنهاية لابن كثير: 326/5، الإصابة لابن حجر: 433/4)
اس کی سند سخت ”ضعیف“ ہے۔ عبدالملک بن حسین ابو مالک نخعی ”متروک“ ہے۔
(تقريب التهذيب لابن حجر: 8337)

تنبیہ :

ابو یعلی کی سند میں ابو مالک نخعی کا واسطہ گر گیا ہے۔ اس پر قرینہ یہ ہے کہ ابو مالک نخعی کے اساتذہ میں یعلی بن عطاء اور یعلی بن عطاء کے شاگردوں میں ابو مالک نخعی موجود ہے، جبکہ یعلی بن عطاء کے شاگردوں میں حسین بن حرب موجود نہیں۔ اس سند کے دو راوی مسلم بن قتیبہ اور الحسین بن حرب کا تعین اور توثیق درکار ہے۔
❀ حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
”ابو یعلی، حاکم، دار قطنی اور ابو نعیم نے اسے ام ایمن رضی اللہ عنہا سے بیان کیا ہے۔“
(الخصائص الكبرى للبيهقي: 252/2)
حافظ سیوطی یہ باور کراتے ہیں کہ یہ سند ایک ہی ہے، جس کا دارو مدار ابو مالک نخعی پر ہے جو کہ متروک ہے، نیز الولید بن عبد الرحمن کا ام ایمن رضی اللہ عنہا سے سماع بھی درکار ہے۔ ابو یعلی کے علاوہ باقی سب میں ابو مالک نخعی اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے۔
(التلخيص الحبير لابن حجر: 171/1)
❀ ایک روایت میں ہے:
”اس کے بعد خاتون مرض الموت تک کبھی بیمار نہیں ہوئیں۔“
(التلخيص الحبير لابن حجر: 32/1)
اس کی سند ”منقطع “اور ”مدلس“ ہے۔ اس میں امام عبد الرزاق اور امام ابن جریج دونوں ”مدلس“ ہیں اور مخبر نامعلوم و مجہول ہے۔
❀ امیمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا، جس میں آپ پیشاب کرتے تھے، پھر اسے چارپائی کے نیچے رکھ دیا جاتا۔ ایک ”برکہ“ نامی عورت آئی۔ وہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حبشہ سے آئی تھی۔ اس نے وہ پیالہ نوش کر لیا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا، تو اس نے کہا: میں نے اسے پی لیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے آگ سے بچاؤ حاصل کر لیا ہے، یا فرمایا: ڈھال بنالی ہے یا اس طرح کی کوئی بات کہی۔“
(الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم: 3342، وسنده حسن، الاستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبد البر: 251/4، وسنده حسن، المعجم الكبير للطبراني: 189/24، السنن الكبرى للبيهقي: 67/7، وسنده صحيح)
غالباً یہ کام اس لونڈی سے غلطی سے سرزد ہو گیا تھا اور غلطی سے ایک ناپسندیدہ کام کرنے پر جو کراہت اور تکلیف بعد میں اسے ہوئی اس کے عوض میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے جہنم سے آزادی مل گئی کیونکہ مؤمن کی کوئی مشقت و تکلیف نیکی سے خالی نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم بالصواب!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے