کیا کسی دوسرے سے نماز استخارہ کروایا جا سکتا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا کسی دوسرے سے نماز استخارہ کروایا جا سکتا ہے؟

جواب:

صاحب معاملہ استخارہ خود کرے، دوسرے سے نہ کروائے۔ کسی سے کروانا درست نہیں، ٹی وی چینلز پر استخارہ کا کاروبار عام ہے، دوسروں کے لیے استخارہ کیا جاتا ہے، یہ شکم پروری کا ذریعہ تو ہو سکتا ہے، شریعت نہیں ہے، ان سے بچیں اور اللہ سے تعلق مضبوط کریں، اسی میں بہتری ہے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
لا يصلي أحد عن أحد.
”دوسروں کی طرف سے نماز نہ پڑھیں۔“
(السنن الكبرى للنسائي: 2918، وسنده صحيح)
اس پر اجماع ہے کہ کوئی کسی کی طرف سے نماز نہیں پڑھ سکتا۔
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) لکھتے ہیں:
أما الصلاة فإجماع من العلماء أنه لا يصلي أحد عن أحد فرضا عليه من الصلاة، ولا سنة، ولا تطوعا، ولا عن حي، ولا عن ميت.
”اس پر اجماع ہے کہ کسی زندہ یا مردہ کی طرف سے نماز نہ پڑھی جائے، چاہے وہ نماز فرض ہو، سنت ہو یا نفل۔“
(الإستذكار: 167/10، 66/12)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے