کیا ڈیڑھ سال بعد عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟
ماخذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

عقیقہ کرنے کا سنت طریقہ

عقیقہ کے بارے میں سنت طریقہ یہ ہے کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا جائے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر بچہ عقیقہ کے بدلے گروی ہوتا ہے، اس کی طرف سے ساتویں دن جانور ذبح کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے، اور اس کا سر منڈایا جائے” (سنن ترمذی: 1522، سنن نسائی: 4220، سنن ابو داؤد: 2838)۔ یہ حدیث شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دی ہے۔

➊ کیا ساتویں دن کے بعد عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟

اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ساتویں دن عقیقہ نہ ہو سکے، تو بعد میں کسی بھی دن عقیقہ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اسے عقیقہ ہی کہا جائے گا، نہ کہ کوئی اور صدقہ۔ یہ ضروری نہیں کہ ساتویں دن ہی عقیقہ کیا جائے، اگرچہ وہ افضل ہے۔ جب ساتویں دن کے بعد عقیقہ کیا جائے تو اسے عقیقہ کا حکم ہی حاصل رہے گا۔

➋ عقیقہ کا مقصد

عقیقہ بھی صدقہ کی ایک شکل ہے، لیکن جب کسی مخصوص مقصد (یعنی عقیقہ) کے تحت کیا جائے تو اسے اسی نام سے پکارا جائے گا۔ یہ ایک شکریہ اور اللہ کی نعمتوں کا اعتراف ہے، اور بعد میں کرنے پر بھی عقیقہ ہی شمار ہوگا، نہ کہ کوئی عام صدقہ۔

خلاصہ

➊ عقیقہ ساتویں دن کرنا سنت ہے، لیکن اگر ساتویں دن نہ ہو سکے تو بعد میں بھی عقیقہ کیا جا سکتا ہے۔

➋ ڈیڑھ سال بعد بھی عقیقہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اور یہ عقیقہ ہی کہلائے گا، نہ کہ کوئی عام صدقہ۔

➌ عقیقہ کا مقصد اللہ کی رضا اور شکر بجا لانا ہے، اس لیے بعد میں کرنے پر بھی اس کا ثواب اور فضیلت برقرار رہتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے