کیا پورا عرب اسرائیل کے قبضے میں آ جائے گا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں تحقیق
تحریر : قاری اسامہ بن عبدالسلام

🔥 قرآن و حدیث کی روشنی میں دندان شکن جواب

❌ یہ کہنا کہ "پورا عرب اسرائیل یا یہود کے قبضے میں آ جائے گا” نہ قرآن سے ثابت ہے نہ صحیح حدیث سے۔

بلکہ قرآن و حدیث کا مجموعی پیغام اس کے برعکس ہے کہ:

✅ 1. یہود کی سازشیں وقتی ہیں، ان کا غلبہ دائمی نہیں

📖 سورۃ الإسراء (بنی اسرائیل):

وَيَقُولُونَ إِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا، وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ۔ لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ، وَلَئِنْ قُوتِلُوا لَا يَنْصُرُونَهُمْ۔

[القرآن 59:11–12]

ترجمہ:
(یہود) کہتے ہیں کہ اگر تم نکالے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکلیں گے، اور تمہارے خلاف کسی کی اطاعت نہیں کریں گے — اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں… اگر وہ واقعی نکالے جائیں تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے، اور اگر ان سے جنگ کی جائے تو یہ مدد نہیں کریں گے۔

📌 یہ آیات مدینہ کے یہودیوں کی سازشوں اور ان کی بزدلی کو بےنقاب کرتی ہیں۔

✅ 2. یہود اور دشمنانِ اسلام ہمیشہ پچھتاوے میں رہیں گے

📖 سورۃ آل عمران:

لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ۔

[القرآن 3:111]

ترجمہ:
وہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے، سوائے تھوڑے ایذا کے، اور اگر وہ تم سے جنگ کریں گے تو تم سے منہ موڑ کر بھاگیں گے، پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

📌 اللہ تعالیٰ صاف فرماتا ہے: ان کا زور عارضی ہے، اصل غلبہ مؤمنین کا ہو گا۔

✅ 3. نبی ﷺ نے پورے عرب کے یہود کے غلبے کا انکار فرمایا

کوئی صحیح حدیث ایسی موجود نہیں جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہو:
"پورے عرب پر یہودی قبضہ کرلیں گے”

بلکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ۔

[صحیح مسلم 1920]

ترجمہ:
میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، جو ان کی مخالفت کرے گا، وہ ان کو نقصان نہیں دے سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے۔

📌 اگر پورے عرب پر یہودی قابض ہو جائیں، تو پھر یہ امت کہاں باقی رہے گی؟ یہ حدیث اس مفروضے کی تردید کرتی ہے۔

✅ 4. دجال کا فتنہ اور عرب

نبی ﷺ نے دجال کے فتنے کا ذکر کیا، لیکن یہ نہیں کہا کہ اسرائیل پورے عرب پر قبضہ کرے گا۔
بلکہ بعض عرب علاقے دجال سے محفوظ رہیں گے:

إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ مَكَّةَ وَلَا الْمَدِينَةَ۔

[صحیح البخاری 1881]

ترجمہ:
دجال مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔

📌 اگر دجال جیسا فتنہ مکہ و مدینہ پر قبضہ نہ کر سکے تو اسرائیل کیسے پورے عرب پر قابض ہو گا؟؟

✅ 5. امتِ محمد ﷺ کو اللہ نے غلبے کا وعدہ دیا ہے

📖 سورۃ النور:

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ، لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ…

[القرآن 24:55]

ترجمہ:
اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ وہ انہیں زمین میں خلافت عطا کرے گا…

📌 یہ وعدہ اس امت کے تسلسل میں ہے — کسی "یہودی عالمی غلبے” کا دائمی نظریہ قرآن کے خلاف ہے۔

🚫 اگر ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے یہ کہا:

تو یہ ان کی سیاسی یا تجزیاتی رائے ہو سکتی ہے، لیکن یہ بات حدیث یا قرآن کی طرف منسوب کرنا غلط ہے۔

اگر کوئی ان کے کلپ سے حدیث یا آیت کا واضح، مرفوع حوالہ پیش کرے، تو اس کا تحقیقی جواب دیا جا سکتا ہے۔

🛑 نتیجہ:

"پورے عرب پر اسرائیل یا یہود قبضہ کر لیں گے” — یہ بات قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔

ایسی باتوں سے مسلمانوں میں مایوسی، خوف اور ناامیدی پھیلتی ہے، حالانکہ قرآن کہتا ہے:

وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ۔
[آل عمران 3:139]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1