سوال:
کیا وتر کے بعد نماز تراویح پڑھائی جا سکتی ہے؟
جواب:
پڑھائی جا سکتی ہے۔
❀ قیس بن طلق رحمة الله بیان کرتے ہیں کہ رمضان میں ایک دن سیدنا طلق بن علی رضی الله عنه ہمارے پاس آئے۔ شام پڑ گئی، تو ہمارے پاس افطاری کی۔ اسی رات ہمیں قیام کروایا اور وتر پڑھائے۔ پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔ وتر باقی رہ گئے تو ایک آدمی کو آگے کیا اور فرمایا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھائیں۔ میں نے رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
لا وتران فى ليلة.
”ایک رات میں دو بار وتر نہیں۔“
(سنن أبي داود: 1439، سنن النسائي: 1680، سنن الترمذي: 470، وسنده حسن، وأخرجه أحمد: 23/4، وسنده حسن أيضًا)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمة الله نے ”حسن“، جب کہ امام ابن خزیمہ رحمة الله (1101) اور امام ابن حبان رحمة الله (2449) نے ”صحیح “کہا ہے۔
❀ حافظ ابن حجر رحمة الله نے اسے ”حسن “قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 481/2)