کیا وتر کے بعد نفل پڑھ سکتے ہیں؟ صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج۱، ص۵۱۴

سوال

کیا رات کی آخری نماز وتر ہے اور وتر کے بعد کوئی نماز نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔

حضرت عثمان بن عفان، حضرت سعد بن مالک، حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عروہ رضی اللہ عنہم اور ایک روایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ:
عشاء کے بعد پڑھے گئے وتر کو توڑ کر شفع بنایا جائے اور پھر تہجد کی نماز کے بعد دوبارہ وتر پڑھے جائیں۔

◄ جبکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمار بن یاسر، حضرت ابو ہریرہ، حضرت رافع بن خدیج اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم اس کے قائل ہیں کہ:
عشاء کے ساتھ پڑھے گئے وتر کو توڑے بغیر تہجد کی نماز ادا کی جائے۔

رسول اللہ ﷺ کا عمل

یہ دوسرا موقف زیادہ صحیح ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے صحیح احادیث میں یہ بات ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے وتر کے بعد بھی نفل ادا فرمائے ہیں۔

حدیث 1

قَالَتْ عائشة: «كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ۔»
(صحیح مسلم: باب صلاة اللیل وعدد رکعات النبی، ص۲۰۴، ج۱)
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ تیرہ رکعت تہجد پڑھتے تھے، پہلے آٹھ نفل، پھر وتر اور پھر بیٹھ کر دو نفل ادا کرتے۔‘‘

حدیث 2

عَن أُمِّ سَلمۃَ: «أَن النبیﷺ كَانَ يُصَلِّي بَعد الوِترِ رَكعَتَينِ۔»
وقد روی نحو ھذا عن أبی اقامة وعائشة وغیر واحد عن النبی ﷺ۔
(تحفة الأحوذی: ص۳۴۵، ج۱، باب ما جاء لا وتر فی لیلة)
’’حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ وتر کے بعد دو نفل پڑھتے تھے۔‘‘ اسی طرح کی روایات حضرت ابو امامہ، حضرت عائشہ اور متعدد صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں۔

حدیث 3

عَنْ قَيسِ بن طَلقِ بن عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «سَمِعتُ رسول الله ﷺ يَقُولُ: لاوتران في ليلة۔»
قال أبو عيسى: ھذا حديث حسن غريب۔
’’حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں ہیں۔‘‘

امام عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ کا قول

وَھذا ھوالمختار عندي ولم أجد حديثا مرفوعا صحيحا يدل علی ثبوت نقض الوتر والله تعالیٰ أعلم۔
(تحفة الأحوذی: ص۳۴۵، ج۱)
’’میرے نزدیک یہی قول راجح ہے، کیونکہ وتر توڑنے کے بارے میں کوئی مرفوع صحیح حدیث موجود نہیں۔‘‘

وتر کو رات کی آخری نماز بنانے کی حدیث

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت:
اِجْعَلُوا آخِرَ صَلاتِكُم باللَّيْلِ وِتْراً۔
(صحیح مسلم، ص۲۰۷، ج۱)
’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وتر کو رات کی آخری نماز بناؤ۔‘‘
یہ حدیث اس بات کی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ وتر کو رات کی آخری نماز بنانا مستحب ہے۔ تاہم یہ اس بات کی نفی نہیں کرتی کہ وتر کے بعد نفل نہیں پڑھے جا سکتے۔

امام نووی رحمہ اللہ کا قول

وَالصَّوابُ أَنَّ هاتَينِ الرَّكعَتَينِ فَعَلَهُما ﷺ بعدَ الوِترِ جالِساً لِبَيانِ جَوازِ الصَّلاة بعدَ الوِترِ۔
(نووی: ص۲۵۴، ج۱)
’’صحیح بات یہ ہے کہ نبی ﷺ نے وتر کے بعد یہ دو رکعت بیٹھ کر اس لیے پڑھیں تاکہ وتر کے بعد نماز پڑھنے کے جواز کو واضح فرما دیں۔‘‘

خلاصہ

◈ وتر توڑے بغیر تہجد کے نفل ادا کرنا جائز ہے۔
◈ البتہ وتر کو توڑنے والا بھی قابلِ اعتراض نہیں۔
◈ رات کی آخری نماز وتر ہونا بہتر ہے، مگر اس کے بعد نفل پڑھنے کی اجازت بھی احادیث سے ثابت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے