سوال:
کیا نکاح باطل کا نفقہ واجب ہے؟
جواب:
نکاح باطل منعقد نہیں ہوتا، اس لیے اس میں نفقہ واجب نہیں، البتہ دخول کی صورت میں مہر واجب ہوگا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فإن دخل بها فلها المهر بما استحل من فرجها، فإن استجروا فالسلطان ولي من لا ولي له.
”جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے۔ اگر مرد اس کے ساتھ دخول کر لیتا ہے، تو اس عورت کو مرد کی طرف سے شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض حق مہر ملے گا اور اگر (باپ کے علاوہ ولیوں) میں اختلاف ہو جائے، تو حاکم وقت اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہیں ہے۔“
(مسند إسحاق: 499، مسند الإمام أحمد: 165/6، مسند الحميدي: 228، مسند الطيالسي (منحة: 305/1)، سنن أبي داود: 2083، سنن ابن ماجه: 1879، سنن الترمذي: 1102، السنن الكبرى للنسائي: 5394، مسند أبي يعلى: 2083، سنن الدار قطني: 221/3، السنن الكبرى للبيهقي: 105/7، وسنده حسن)