سوال:
کیا نماز استسقاء کے لیے خطبہ نماز سے پہلے ہے یا بعد میں؟
جواب:
نماز استسقاء میں ایک خطبہ دیا جائے گا، نماز سے پہلے یا بعد دونوں طرح درست اور مسنون ہے۔
❀ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
صلى ركعتين كما يصلى فى العيد، ولم يخطب خطبتكم هذه
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی طرح دو رکعتیں ادا کیں، مگر تمہاری طرح کا یہ خطبہ نہیں دیا۔
(مسند الإمام أحمد: 1/230، 269، 355، سنن أبی داود: 1165، سنن النسائی: 1522، سنن ابن ماجہ: 1266، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ (279ھ) نے حسن صحیح، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (311ھ)(1405) ، امام ابن حبان رحمہ اللہ (354ھ)(2862) ، اور امام ابوعوانہ رحمہ اللہ (316ھ) (6/33، القسم المفقود) نے صحیح کہا ہے۔
(سنن ابی داود: 1173، وسندہ حسن) کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ خطبہ نماز سے پہلے ہے۔
❀ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى واستسقى، وحول رداءه حين استقبل القبلة وبدأ بالصلاة قبل الخطبة، ثم استقبل القبلة فدعا
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ کی طرف نکلے، بارش طلب کی، رو بہ قبلہ ہو کر چادر پلٹی اور خطبہ سے پہلے نماز پڑھی، پھر قبلہ رخ ہو کر دعا کی۔
(مسند الإمام أحمد: 4/41، وسندہ حسن)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ نماز کے بعد ارشاد فرمایا۔ لہذا خطبہ نماز سے پہلے اور نماز کے بعد دونوں طرح صحیح ہے۔ اسی طرح دعا بھی نماز سے پہلے اور نماز کے بعد دونوں طرح صحیح ہے۔