سوال:
کیا نماز استسقاء میں چادر الٹنا مسنون ہے؟
جواب:
مسنون ہے۔
❀ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إنه لما دعا أو أراد أن يدعو استقبل القبلة وحول رداءه
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی یا دعا کا ارادہ کیا، تو قبلہ کی طرف منہ کر کے چادر پلٹی۔
(صحیح البخاری: 1028، صحیح مسلم: 894)
❀ نیز بیان کرتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سیاہ چادر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نیچے سے پکڑ کر اوپر کرنے کی کوشش کی، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھاری ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں کر لیا۔
(سنن أبی داود: 1164، المستدرك للحاكم: 1/327، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ (405ھ) نے صحیح علی شرط مسلم قرار دیا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ) نے ان کی موافقت کی ہے۔
❀ حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ (804ھ) نے صحیح کہا ہے۔
(تحفة المحتاج: 734)
میں نے دیکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے بارش طلب کی تو لمبی دعا کی اور بہت زیادہ مانگا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی چادر اس طرح بدلی کہ اندرونی جانب کو باہر کر دیا، لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبلہ کی طرف پھر گئے۔
حول رداءه فجعل عطافه الأيمن على عاتقه الأيسر وجعل عطافه الأيسر على عاتقه الأيمن ثم دعا الله عز وجل
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کو پلٹا، یعنی دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر رکھا، اور اللہ عزوجل سے دعا کی۔
(سنن أبی داود: 1163، وسندہ صحیح)
(مسند الإمام أحمد: 4/41، وسندہ حسن)
ثابت ہوا کہ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد دعا سے پہلے قبلہ رخ ہو کر امام اور مقتدی چادر پلٹائیں گے، عورتیں بھی ایسا کریں گی۔
❀ امام ترمذی رحمہ اللہ (279ھ) فرماتے ہیں:
❀ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (150ھ) کہتے ہیں:
استسقاء کی نماز نہیں پڑھی جائے گی، نہ ہی میں لوگوں کو چادر پلٹنے کا حکم دیتا ہوں، بلکہ دعا کر کے سارے وہیں سے واپس آ جائیں گے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ (279ھ) اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: انہوں نے یہ کہہ کر سنت کی مخالفت کی ہے۔
(سنن الترمذی، تحت الحدیث: 559)