نفلی روزہ توڑنے پر کیا گناہ اور کفارہ لازم ہوتا ہے؟
سوال:
اگر کوئی شخص کسی بھی طریقے سے اپنا نفلی روزہ توڑ دے، تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟ اور اگر وہ روزہ جماع کے ذریعہ توڑے، تو کیا اس پر کفارہ واجب ہوگا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص نفلی روزہ رکھے، پھر وہ کسی بھی ذریعے سے، چاہے وہ کھانے، پینے یا جماع کے ذریعے ہو، روزہ توڑ دے تو:
✿ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
✿ اس کی وجہ یہ ہے کہ حج و عمرہ کے علاوہ دیگر عبادات کو شروع کرنے کے بعد انہیں مکمل کرنا واجب نہیں۔
✿ البتہ افضل اور بہتر یہی ہے کہ عبادت کو مکمل کیا جائے۔
اسی بنیاد پر، اگر کوئی شخص نفلی روزے کی حالت میں جماع کر لے:
✿ تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا،
✿ کیونکہ نفلی روزہ پورا کرنا اس پر فرض نہیں تھا۔
فرض روزے کے دوران جماع کا حکم:
✿ اگر کوئی شخص فرض روزے کے دوران (مثلاً رمضان کے روزے) بیوی سے جماع کرتا ہے تو:
❀ یہ عمل ناجائز ہے،
❀ کیونکہ بغیر کسی مجبوری کے فرض روزہ توڑنا جائز نہیں۔
❀ ایسی صورت میں کفارہ واجب ہوگا، بشرطیکہ:
◈ یہ عمل ماہ رمضان میں دن کے وقت کیا گیا ہو،
◈ اور جس پر روزہ فرض تھا، وہی شخص اس عمل کا مرتکب ہوا ہو۔
ایک استثنائی مثال:
ہمارے بیان میں یہ جملہ قابل غور ہے:
’’جس پر روزہ واجب ہو‘‘
یہ اس لیے واضح کیا گیا ہے کہ اگر:
✿ کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ سفر میں ہو،
✿ اور سفر کے دوران دونوں نے روزہ رکھا ہو،
✿ پھر دونوں نے جماع کر لیا،
تو:
✿ نہ وہ گناہ گار ہوں گے،
✿ نہ ہی ان پر کفارہ واجب ہوگا۔
البتہ:
✿ اس دن کے روزے کی قضا دونوں پر واجب ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب