کیا نفاس والی عورت اپنے گھر میں ہی بیٹھی رہے ؟
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا نفاس والی عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے گھر سے نہ نکلے ؟

جواب :

نفاس والی عورت کا حکم دیگر عورتوں کی طرح ہے ، بوقت ضرورت گھر سے نکلنے میں اس پر کوئی حرج نہیں اور جب کوئی کام کاج نہ ہو تو تمام عورتوں کے لیے گھروں میں بیٹھے رہنا ہی افضل ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ [ 33-الأحزاب:33]
”اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو ۔ “
( عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے