کیا نبی ﷺ کا غربت پر نکاح کا مشورہ والی روایت صحیح ہے؟
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 3، نکاح و طلاق کے مسائل، صفحہ 161

سوال

سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ:

(جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو إليه الفاقة، فأمره أن يتزوج)

ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور فاقہ (غربت) کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح کرنے کا حکم دیا۔
ابو محمد خرم شہزاد شیخو پورہ پوچھتے ہیں: کیا یہ روایت صحیح ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت تاریخ بغداد، جلد 1، صفحہ 365، ترجمة 307 محمد بن احمد بن نصر الترمذی میں مندرجہ ذیل سند کے ساتھ موجود ہے:

"أخبرنا محمد بن الحسين القطان قال نبأنا عبد الباقي بن قانع قال نبأنا محمد بن أحمد بن نصر الترمذي قال نبأنا إبراهيم بن المنذر قال نبأنا سعيد بن محمد مولى بني هاشم قال نبأنا محمد بن المنكدر عن جابر”

راوی "سعید بن محمد بن ابی موسیٰ المدنی” پر محدثین کرام کی آراء

امام ابو حاتم الرازی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

"حديث ليس بشئي”
"اس کی حدیث کسی شمار میں نہیں آتی۔”
(الجرح والتعدیل، جلد 4، صفحہ 58، ترجمة 257)

حافظ ابن حبان البستی نے تفصیلی کلام کے بعد فرمایا:

"لا يجوز الاحتجاج بخبره اذا انفرد”
"جب یہ تنہا روایت کرے تو اس کی روایت سے حجت پکڑنا جائز نہیں۔”
(کتاب الجرحین، جلد 1، صفحہ 326، دوسرا نسخہ جلد 1، صفحہ 410)

حافظ ابن الجوزی نے اسے الضعفاء والمتروکین میں شامل کیا۔
(جلد 1، صفحہ 325، ترجمة 1435)

حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے دیوان الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا۔
(جلد 1، صفحہ 332، ترجمة 1647)

نیز، حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو "ليس حديثه بشئي” کے تحت درج کیا، جو کہ ان کے نزدیک اس روایت کے منکر ہونے کی علامت ہے۔
(میزان الاعتدال، جلد 2، صفحہ 156، ترجمة 3262)

لسان المیزان میں بھی اس راوی پر جرح کی گئی ہے۔
(جلد 3، صفحہ 41، دوسرا نسخہ جلد 3، صفحہ 290)

اس راوی کی کوئی بھی توثیق موجود نہیں ہے۔ تمام مذکورہ جرحات کی روشنی میں سعید بن محمد المدنی کو محدثین نے سخت ضعیف اور مجروح قرار دیا ہے۔

ایک اور راوی: عبدالباقی بن قانع البغدادی

تحقیق راجح کے مطابق، یہ راوی اختلاط (یادداشت میں گڑبڑ) کی وجہ سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔

خلاصہ تحقیق

یہ روایت سخت ضعیف اور مردود ہے۔

◈ جمہور محدثین نے اس روایت کے راویوں پر جرح کو قبول کیا ہے۔
خطیب بغدادی کے مجہول شیوخ کی توثیق بھی یہاں معتبر نہیں۔

واللہ اعلم

بطور تنبیہ

بعض خطیب حضرات ایک قصہ بڑے مزے سے اور ترنم کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ:

ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور غربت کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح کا حکم دیا۔
وہ نکاح کے بعد بھی غریب رہا، تو آپ نے دوسری شادی کا مشورہ دیا۔
پھر تیسری شادی، پھر چوتھی شادی کی ہدایت دی۔
آخر کار جب چوتھی شادی بھی کر لی تو وہ امیر ہو گیا اور اس کی غربت ختم ہو گئی۔

یہ واقعہ اکثر قصہ گو خطیبوں کی زبان سے سننے کو ملتا ہے، لیکن میرے علم کے مطابق یہ روایت سراسر جھوٹی ہے۔

◈ اس روایت کی کوئی معتبر سند یا حوالہ موجود نہیں۔
◈ غالب گمان یہ ہے کہ یہ من گھڑت واقعہ ہے جو قصہ گو افراد یا جھوٹے مقررین کی طرف سے اختراع کیا گیا ہے۔

واللہ اعلم۔

(تاریخ: 14 مئی 2012ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے