کیا نبی یا ولی کی قبر پر مسجد بنانا جائز ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

کیا نبی یا ولی کی قبر پر مسجد بنانا جائز ہے؟

جواب :

قبروں پر مسجد بنانا ممنوع و حرام ہے۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
لما اشتكى النبى صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة رأينها بأرض الحبشة يقال لها : مارية، وكانت أم سلمة، وأم حبيبة رضي الله عنهما أتنا أرض الحبشة، فذكرنا من حسنها وتصاوير فيها، فرفع رأسه، فقال : أولئك إذا مات منهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا، ثم صوروا فيه تلك الصورة أولئك شرار الخلق عند الله
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے گرجا کا تذکرہ کیا، جسے انہوں نے سر زمین حبشہ میں دیکھا تھا، اس گرجا کا نام ”ماریہ“ تھا، سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما سر زمین حبشہ گئی تھیں، انہوں نے اس کے حسن اور اس میں رکھی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سراٹھایا اور فرمایا : یہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے۔ پھر اس مسجد میں ان کی تصویر میں بناتے ، یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں۔“
(صحيح البخاري : 1341؛ صحیح مسلم : 528)
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض موت میں فرمایا:
لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مسجدا، قالت : ولولا ذلك لأبرزوا قبره غير أني أخشى أن يتخذ مسجدا .
”اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائے ۔ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبریں مسجد بنالی تھیں ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : خدشہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد بنالیا جائے گا، ورنہ قبر کھلی رکھی جاتی ۔“
(صحيح البخاري : 1330 ، صحیح مسلم : 529)
❀ سید نا جندب بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ دن پہلے فرماتے ہوئے سنا:
إني أبرأ إلى الله أن يكون لي منكم خليل، فإن الله تعالى قد اتخذني خليلا، كما اتخذ إبراهيم خليلا، ولو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا، ألا وإن من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور أنبيائهم وصالحيهم مساجد، ألا فلا تتخذوا القبور مساجد، إني أنهاكم عن ذلك .
”اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے بری کر دیا گیا ہے کہ آپ میں سے کوئی میر اخلیل میرے رب نے مجھے اپنا خلیل بنالیا ہے، جس طرح ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا
تھا۔ اگر میں اپنی امت سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکرصدیق کو بناتا۔ خبردار! آپ سے پہلے والوں نے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، آپ قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں آپ کو اس سے منع کرتا ہوں۔“
(صحیح مسلم : 532)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
لو كان قبر نبي أو رجل صالح لم يشرح أن يبنى عليه مسجد بإجماع المسلمين وبسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم المستفيضة عنه.
”نبی یا ولی کی قبر پر مسجد بنا نا مشروع نہیں ، اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے، نیز اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشہور ومعروف احادیث ہیں ۔“
(مجموع الفتاوى : 62/27)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1